Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 24
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا كَيْفَ : کیسی ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : مثال كَلِمَةً طَيِّبَةً : کلمہ طیبہ (پاک بات) كَشَجَرَةٍ : جیسے درخت طَيِّبَةٍ : پاکیزہ اَصْلُهَا : اس کی جڑ ثَابِتٌ : مضبوط وَّفَرْعُهَا : اور اس کی شاخ فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کیسی (اچھی) تمثیل کلمہ طیبہ کی بیان فرمائی کہ وہ ایک پاکیزہ درخت کے مشابہ ہے جس کی جڑ (خوب) مضبوط ہے اور اسکی شاخیں (خوب) اونچائی میں جارہی ہیں،45۔
45۔ کلمہ توحید کی شاخیں وہ اعمال حسنہ ہیں جو ایمان پر مرتب ہوتے ہیں اور بارگارہ قبولیت میں آسمان کی طرف لے جائے جاتے ہیں۔ کلمہ حق کا بول بالا دنیا میں بھی رہتا ہے اور آخرت میں بھی۔ (آیت) ” فی السمآء “۔ سے مراد صرف بلندی کی سمت ہے۔ اے فی جھۃ العلو (روح) ومعنی فی السمآء جھۃ العلو (بحر) (آیت) ” کلمۃ طیبۃ “۔ یعنی کلمہ ایمان و توحید۔ (آیت) ” اصلھاثابت “۔ یعنی اس کی جڑ زمین میں خوب مضبوط ہے۔ کلمہ توحید و ایمان کی بھی اسی طرح ایک جڑ ہوتی ہے۔ یعنی عقیدہ صحیح جو قلب مومن میں راسخ رہتا ہے۔
Top