Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 114
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآئِفِیْنَ١ؕ۬ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ ۔ مَنَعَ : سے جو۔ روکا مَسَاجِدَ : مسجدیں اللہِ : اللہ اَنْ : کہ يُذْکَرَ : ذکر کیا جائے فِیْهَا : اس میں اسْمُهُ : اس کا نام وَسَعٰى : اور کوشش کی فِیْ : میں خَرَابِهَا : اس کی ویرانی اُولٰئِکَ : یہ لوگ مَا کَانَ : نہ تھا لَهُمْ : ان کے لئے اَنْ ۔ يَدْخُلُوْهَا : کہ۔ وہاں داخل ہوتے اِلَّا : مگر خَائِفِیْنَ : ڈرتے ہوئے لَهُمْ : ان کے لئے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں عَذَابٌ عَظِیْمٌ : بڑا عذاب
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کو ن ہو گا جو اللہ کے معبدوں میں اس کے نام کی یاد سے روکے اور ان کی ویرانی کے در پے ہو؟ ایسے لوگ اس قابل ہیں کہ ان عبادت گاہوں میں قدم نہ رکھیں اور اگر وہاں جائیں بھی تو ڈرتے ہوئے جائیں114۔ ان کے لیے تو دنیا میں رسوائی ہےاور آخرت میں عذاب عظیم
سورة الْبَقَرَة 114 یعنی بجائے اس کے کہ عبادت گاہیں اس قسم کے ظالم لوگوں کے قبضہ و اقتدار میں ہوں اور یہ ان کے متولّی ہوں، ہونا یہ چاہیے کہ خدا پرست اور خدا ترس لوگوں کے ہاتھ میں اقتدار ہو اور وہی عبادت گاہوں کے متولّی رہیں، تاکہ یہ شریر لوگ اگر وہاں جائیں بھی، تو انہیں خوف ہو کہ شرارت کریں گے تو سزا پائیں گے۔۔۔۔ یہاں ایک لطیف اشارہ کفار مکہ کے اس ظلم کی طرف بھی ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کے ان لوگوں کو جو اسلام لا چکے تھے، بیت اللہ میں عبادت کرنے سے روک دیا تھا۔
Top