Tafseer-e-Majidi - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
دھوپ ہی اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں،34۔ بیشک اللہ جس کو چاہتا ہے سنوا دیتا ہے اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں
34۔ (اسی طرح کافر اور مومن بھی یکساں نہیں ہوسکتے) (آیت) ” البصیر۔ النور۔ الظل۔ الاحیآء “۔ ادراک حق ہونے کے لحاظ سے مومن کی مثال آنکھوں والے اور نور اور سایہ اور زندہ کی ہے۔ (آیت) ” الاعمی۔ الظلمت۔ الحرور۔ الاموات “۔ ادراک حق نہ کرنے کے لحاظ سے کافر کی مثال نابینا اور تاریکی اور چلچلاتی دھوپ اور مردہ کی ہے۔ لا۔ لا۔ لا۔ تاکید نفی کیلیے ہے، اور اس کی تکرار تاکید مزید کے لیے ہے۔ لا لتاکید نفی الاستوآء وتکریر ھا علی الشقین لمزید التاکید (بیضاوی) وزیادۃ ” لا “ لتاکید معنی النفی (مدارک)
Top