Al-Qurtubi - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے
آیت : ومایستوی الاحیاء ولا الاموات ابن قتیبہ نے کہا : احیا سے مراد عقلاء ہیں اور اموات سے مراد جہلاء ہیں (1) ( زاد المسیر، جز 6، صفحہ 262 ) ۔ قتادہ نے کہا : یہ سب امثال ہیں، یعنی جس طرح یہ اشیاء برابر نہیں ہو سکتیں اسی طرح کافر اور مومن برابر نہیں ہو سکتے۔ آیت : ان اللہ یسمع من یشاء اللہ تعالیٰ اپنے ان اولیاء کو سناتا ہے ج ہیں اللہ تعالیٰ نے جنت کے لیے پیدا کیا۔ آیت : وما انت بمسع من فی القبور یعنی وہ کفارجنکے دلوں کو کفر نے مار دیا۔ یعنی جس طرح جو مر چکا ہے اسے آپ نہیں سناتے اسی طرح جس کا دل مردہ ہے اسے آپ نہیں سناتے۔ حضرت حسن بصری، عیسیٰ ثقفی اور عمرو بن میمون نے بمسع من فی القبور تنوین کو حذف کرتے ہوئے تخفیف کے ساتھ قراءت کی ہے یعنی وہ اہل قبور کے قائم مقام ہیں کہ جسے سنتے ہیں اس سے نفع نہیں اٹھاتے اور اسے قبول نہیں کرتے۔
Top