Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 2
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ
الَّذِيْنَ
: اور جو
هُمْ
: وہ
فِيْ صَلَاتِهِمْ
: اپنی نمازوں میں
خٰشِعُوْنَ
: خشوع (عاجزی) کرنے والے
جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں
الذین ہم فی صلاتہم خشعون۔ جو اپنی نماز میں خشوع کرنے والے ہیں۔ اس آیت کے نزول ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر نیچے جھکا لیا۔ ابن مردویہ کی روایت ان الفاظ کے ساتھ ہے ‘ رسول اللہ ﷺ آسمان میں ادھر ادھر نظر گھما لیا کرتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ بغوی نے حضرت ابوہریرہ ؓ : کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابی نماز کے اندر آسمان کی طرف اپنی نظر اٹھا لیا کرتے تھے جب آیت مذکورہ نازل ہوئی تو سجدہ گاہ پر نظر جمانے لگے۔ ابن ابی حاتم نے ابن سیرین کی مرسل روایت نقل کی ہے کہ صحابہ نماز کے اندر آسمان کی طرف نظریں اٹھا لیتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ لفظ قَدْ کسی امر متوقع کے ثبوت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے لَمَّاکسی امر متوقع کی نفی پر دلالت کرتا ہے۔ قَدْاگر ماضی پر داخل ہو تو تحقق وقوع کے علاوہ قرب حال کا مفہوم بھی اس کے اندر آجاتا ہے۔ قَدْ قَامَابھی کھڑا ہوگیا۔ قَدْ اَکَلابھی ابھی وہ کھاچکا) ۔ مؤمنوں کو اللہ کے فضل سے فلاح کی توقع تھی قد کے لانے سے فلاح یاب ہونے کی مسلمانوں کے لئے بشارت ہوگئی (گویا مسلمان فلاح یاب ہوچکے) ۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے فلاح کامیابی اور (کسی قابل خوف چیز سے) نجات اور امر خیر میں باقی رہنا۔ فلاح دنیوی بھی ہوتی ہے اور آخرت کی بھی اس جگہ فلاح اخروی مراد ہے۔ کامل فلاح اخروی یہ ہے کہ بالکل عذاب نہ ہو نہ قبر میں نہ حساب کے وقت (حساب فہمی کی سختی کی شکل میں) نہ شدائد قیامت میں مبتلا ہو کر ‘ نہ دوزخ میں داخل ہونے کی صورت میں ‘ نہ صراط پر سے گزرنے میں (خلاصہ یہ ہے کہ عذاب قبر سے حساب فہمی کی سختی سے شدائد قیامت سے ‘ روز قیامت کی ظلمت سے ‘ دوزخ کی آگ اور ہر طرح کی تکلیفوں سے اور پل صراط پر گزرنے کی دشواری سے بالکل نجات مل جائے) اور اس نجات کے بعد جنت میں داخلہ مل جائے۔ مرتبۂ قرب اور دیدارِباری تعالیٰ نصیب ہوجائے اور مولیٰ کریم کی خوشنودی حاصل ہوجائے۔ رہی فی الجملہ ناقص کامیابی تو اس کی خصوصیت انہی اہل ایمان کے ساتھ نہیں ہے جن کی صفات کا تذکرہ اس آیت میں کیا گیا ہے بلکہ ہر وہ شخص جو لا الٰہ الا اللہ کا قائل ہو وہ (آخرت میں) ضرور فلاح یاب ہوگا۔ (خواہ اس کی فلاح کامل نہ ہو) اللہ نے فرما دیا ہے۔ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ۔ جو ذرہ (یا چھوٹی سرخ چیونٹی کے) برابر نیکی کرے گا وہ اس کی نظر کے سامنے آئے گی اور جو ذرہ برابر بدی کرے گا وہ بھی اس کی نظر کے سامنے آئے گی اور نفس ایمان و توحید تمام نیکیوں کا سرگروہ ہے (اس لئے ہر مؤمن کا فلاح یاب ہونا ضروری ہے خواہ کسی قدر گناہ گار ہو۔ ) اسی لئے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا توحید کی تصدیق کرنے والے سعادت یاب ہوں گے اور جنت میں (ہمیشہ) رہیں گے۔ حضرت ابن عباس ؓ کی مرفوع روایت ہے کہ اللہ نے جنت عدن کو پیدا کیا اور اس کے درختوں میں پھل لٹکائے۔ (یعنی درختوں میں اتنی کثرت سے پھل پیدا کئے کہ ان کی شاخیں پھلوں کے بوجھ سے جھک گئیں اور پھل لٹک گئے) اور جنت کے اندر نہریں نکالیں پھر اس کی طرف دیکھا اور فرمایا بات کر ‘ جنت نے عرض کیا قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ اللہ نے فرمایا قسم اپنی عزت و جلال کی کوئی بخیل تیرے اندر میرے قریب بھی نہیں آئے گا۔ رواہ الطبرانی۔ میں کہتا ہوں اس حدیث میں شاید بخیل سے مراد کافر ہے کیونکہ کافر اللہ کا حق توحید ادا کرنے میں بخیل ہوتا ہے۔ دوسری سند سے طبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ نے جنت عدن کو پیدا کیا تو اس کے اندر ایسی چیزیں پیدا کیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی کان نے سنیں نہ کسی شخص کے دل میں ان کا خیال آیا ‘ پھر فرمایا بات کر ‘ جنت نے عرض کیا قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۔ بزار ‘ طبرانی اور بیہقی نے حضرت ابو سعید ؓ خدری کی روایت سے بھی ایسی ہی مرفوع روایت نقل کی ہے۔ بیہقی نے مجاہد اور کعب ؓ کی روایت سے بھی ایسا ہی بیان کیا ہے ‘ حاکم کا بیان حضرت انس ؓ کی روایت سے اسی طرح آیا ہے ‘ ابن ابی الدنیا نے صفۃ الجنت میں حضرت انس ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے جنت عدن کو ایک سفید موتی اور یاقوت سرخ اور زمرد سبز کی اینٹوں سے بنایا ہے اس کا پلاستر مشک کا ہے اس کی گھاس زعفران ہے اس کی پتھریاں موتی ہیں اور اس کی مٹی عنبر ہے اور فرمایا بات کر۔ جنت نے عرض کیا قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ اللہ نے فرمایا ‘ قسم ہے اپنی عزت کی تیرے اندر میرے قرب میں کوئی بخیل نہیں آئے گا۔ حضرت مؤلف نے کہا ہوسکتا ہے کہ آیت میں فلاح سے مراد جنت کا داخلہ ہو خواہ عذاب کے بعد ہی مل جائے ‘ اس وقت المؤمنون سے تمام مؤمن مراد ہوں گے کیونکہ کسی نہ کسی وقت سب مؤمنوں کا جنت میں داخلہ کیا جائے گا جیسا کہ احادیث مذکورہ سے ثابت ہے۔ اس تفسیر پر آیت میں مؤمنوں کی جو صفات بیان کی ہیں وہ قید احترازی کے طور پر نہ ہوں گی (کہ جن مؤمنوں میں وہ صفات نہ ہوں وہ فلاح یاب نہ ہوں) بلکہ صفات مدحیہ ہوں گی۔ مؤمن کے ایمان کا تقاضا ہے کہ وہ ان صفات کا حامل ہو اگر ان صفات کو قید احترازی قرار دیا جائے اور فلاح سے کامل فلاح مراد ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ کامل فلاح پانے والے وہ مؤمن ہوں گے جو ان صفات کے حامل ہوں لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جو مؤمن اپنے اندر یہ صفات نہیں رکھتے ہوں گے وہ مطلقاً فلاح یاب نہ ہوں گے۔ ہم مفہوم مخالف کے قائل نہیں۔ خواہ مفہوم مخالف کسی صفت کی تقیید سے پیدا ہوا ہو یاشرط کے ذکر سے اصول فقہ میں یہ تحقیقی مسئلہ بیان کردیا گیا ہے کہ کسی صفت یا شرط کے ذکر کی صورت میں (بےشک حکم اس صفت اور شرط پر مرتب ہوتا ہے لیکن) جس میں وہ صفت یا شرط موجود نہ ہو اس کا حکم معلوم نہیں ہوتا اس کی طرف سے سکوت سمجھا جاتا ہے۔ نفی حکم تعیین کے ساتھ نہیں ہوتی ‘ احتراز کا یہی مطلب ہوتا ہے (کہ جس میں صفت یا شرط مذکور موجود نہ ہو اس سے نہ نفی حکم تعیین کے ساتھ سمجھی جائے نہ اثبات حکم۔ گویا تعیین نفی سے احتراز ہوتا ہے) ۔ اہل سنت کا اجماع ہے کہ جو گناہگار مؤمن بغیر توبہ کے مرجائیں وہ جنگ میں) بالآخر ضرور داخل ہوں گے اللہ کو اختیار ہے کہ سزا دینے کے بعد جنت میں داخل فرما دے یا معاف فرما دے اور بغیر عذاب دیئے جنت میں بھیج دے۔ اَلْخَاشِعُوْنَسے کون لوگ مراد ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے ترجمہ کیا ‘ عاجزی کرنے والے ‘ اللہ کے سامنے اظہار عجز کرنے والے۔ حسن نے کہا ڈرنے والے۔ مقاتل نے کہا تواضع کرنے والے اور اپنے آپ کو پست قرار دینے والے۔ مجاہد نے کہا نظریں نیچی اور آواز پست رکھنے والے۔ ایک روایت میں حضرت علی ؓ : کا قول آیا ہے (نماز میں) اِدھر ادھر التفات نہ کرنا خشوع ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا خشوع یہ ہے کہ یہ معلوم بھی نہ ہو کہ کون دائیں طرف ہے اور کون بائیں طرف اور دائیں بائیں نظر نہ ڈالے۔ عمرو بن دینار نے کہا خشوع سے مراد ہے سکون اور حسن ہیئت علماء کی ایک جماعت کا قول ہے کہ خشوع سے مراد ہے سجدہ گاہ سے نظر نہ ہٹانا۔ عطاء نے کہا اپنے بدن کے کسی حصے سے نہ کھیلنا مثلاً بےوجہ نہ کھجانا مراد ہے۔ بعض نے کہا نماز میں خشوع نام ہے توجہ کی یکسوئی کا کہ دوسری طرف خیال نہ جائے اور زبان سے جو الفاظ ادا کر رہا ہے اس پر غور کرتا جائے ‘ نماز سے ادھر ادھر نہ ہٹے۔ دائیں بائیں نظر نہ گھمائے۔ کسی طرف مائل نہ ہو ‘ انگلیاں نہ چٹخائے ‘ کنکریوں کو (جو زمین پر پڑی ہوں) کو الٹ پلٹ نہ کرے اور نماز کے ساتھ نامناسب کوئی حرکت نہ کرے۔ حضرت ابو درداء نے فرمایا خشوع سے مراد ہے قولی اخلاص (اللہ کے سامنے) تعظیم کے ساتھ کھڑا ہونا ‘ کامل یقین اور پوری توجہ و یکسوئی۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے خشوع کا معنی ہے خضوع یعنی تواضع یا خشوع کا مفہوم تواضع کے قریب ہے۔ یا خشوع کا تعلق اعضائے بدن سے ہوتا ہے اور خضوع آواز (کی پستی و عاجزی) اور نگاہ اور سکون اور اظہار عجز سب سے متعلق ہے۔ نہایہ میں ہے خشوع نگاہ اور آواز میں ہوتا ہے جیسے خضوع کا تعلق اجزائے بدن سے ہوتا ہے۔ حضرت ابوذر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ اللہ بندے کی طرف برابر متوجہ رہتا ہے جب تک بندہ نماز میں ادھر ادھر نظر کو متوجہ نہیں کرتا۔ جب بندہ ادھر ادھر التفات کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی طرف سے توجہ پھیر لیتا ہے۔ رواہ احمد و ابو داؤد والنسائی والدارمی۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے التفات فی الصلوٰۃ کے متعلق دریافت کیا ‘ فرمایا یہ ایک جھپٹا ہوتا ہے جو شیطان بندے کی نماز میں سے اچک لیتا ہے۔ رواہ الشیخان فی الصحیحین۔ حضرت انس بن مالک راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ نماز کے اندر اپنی نگاہ آسمان کی طرف کیوں اٹھاتے ہیں ‘ حضور ﷺ کا فرمان اس معاملہ میں اتنا سخت تھا کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا لوگوں کو اس حرکت سے باز آجانا چاہئے ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔ رواہ البغوی۔ مسلم اور نسائی نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بیان کیا نماز میں دعا کے وقت آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے سے لوگوں کو باز آجانا چاہئے ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔ حضرت جابر بن سمرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نماز کے اندر آسمان کی طرف نظر اٹھانے سے لوگوں کو باز آجانا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی نگاہیں واپس نہ آئیں۔ رواہ مسلم و ابو داؤد و ابن ماجہ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز کے اندر اپنی داڑھی سے کھیلتے دیکھا فرمایا اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اعضاء بدن میں بھی ہوتا۔ رواہ الحکیم الترمذی فی نوادر الاصول بسند ضعیف۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم نفاق والے خشوع سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ نفاق والا خشوع کیسا ہوتا ہے فرمایا بدن کا خشوع اور دل کا نفاق (یعنی دل کسی اور طرف مشغول ہو اور بظاہر اعضاء نماز میں ہوں) ۔ مجاہد کا بیان ہے حضرت عبداللہ بن زبیر نماز میں کھڑے ہوتے تھے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ لکڑی کا تھم (اپنی جگہ) کھڑا ہے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بھی یہی حالت تھی۔ حضرت اسماء بنت حضرت ابوبکر صدیق ؓ راوی ہیں کہ ان کی والدہ حضرت ام رومان نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ نے مجھے نماز میں ادھر ادھر جھکتے دیکھا تو اتنا سخت ڈانٹا کہ قریب تھا کہ میں نماز توڑ دوں ‘ اور فرمایا میں نے خود سنا کہ رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے جب تم میں سے کوئی نماز کو کھڑا ہو تو اس کے ہاتھ پاؤں میں سکون رہنا چاہئے ‘ یہودیوں کی طرح ادھر ادھر نہ جھکے ‘ نماز میں ہاتھ پاؤں کا ساکن رہنا نماز کا جزء تکمیل ہے۔ (ازالۃ الخفاء) حضرت ابو الاحوص راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جب کوئی نماز کو کھڑا ہوجائے تو پتھریوں کو صاف نہ کرے کیونکہ (اللہ کی) رحمت اس کے منہ کے سامنے ہوتی ہے (اس کی توجہ نہ ہٹائے) رواہ البغوی ‘ امام احمد ‘ ابن عدی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ اور ابن حبان نے یہ حدیث حضرت ابوذر کی روایت سے بیان کی ہے۔ فصلحضرت انس ؓ : کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ‘ اپنی نظر سجدہ کرنے کے مقام پر رکھا کرو۔ رواہ البیہقی فی سننہ الکبیر۔ یہ بھی حضرت انس کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا بیٹے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے سے پرہیز رکھ۔ نماز کے اندر ادھر ادھر نظر کرنا (نماز کی) بربادی ہے اگر مجبوری ہو تو نفل میں (ایسا کرسکتا ہے) فرض میں نہیں۔
Top