Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 2
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : اور جو هُمْ : وہ فِيْ صَلَاتِهِمْ : اپنی نمازوں میں خٰشِعُوْنَ : خشوع (عاجزی) کرنے والے
جو اپنی نمازوں میں فروتنی اختیار کرنے والے
الذین ھم فی صلاتھم خشعون (2) روح نماز کی طرف اشارہ خشوع کے معنی عاجزی، تذلل، نیاز مندی اور فروتنی کے ہیں۔ یہ لفظ مختلف شکلوں میں قرآن میں استعمال ہوا ہے۔ خشعت الاصوات، اور قخشع قلوبھم وغیرہ کے استعملا ات سے لفظ کی اصل روح پر روشنی پڑتی ہے اس وج ہ سے جن لوگوں نے اس کے معنی مجرد سکون کے لئے ہیں ہمارے نزدیک ان کی رائے صححی نہیں ہے۔ یہ اس نماز کی اصل روح کی طرف اشارہ ہے جس پر مذکورہ فلاح کا انحصار ہے۔ مطلب یہ ہے کہ رب کے آگے آدمی کی کمر اور اس کا سر ہی نہ جھکے بلکہ اس کا دل بھی سرفگندہ ہوجائے۔ ان اہل ایمان کی کیفیت یہی ہے کہ نمازوں میں ان کے قیام، ان کی ہئیت ان کی آواز اور ان کے رکع و سجود ایک ایک چیز سے ان کے دل کے خشوع کی شہادت ملتی ہے یہ امر یہاں محلوظ رہے کہ پچھلی سورة کی آخری آیت میں اقامۃ صلوۃ کی ہدایت ہوئی تھی جو نماز کی ظاہری اہتمام و التزام کی تعبیر ہے۔ اس سورة میں نماز کی اصل روح کا ذکر ہوا اور وہ بھی اس حیثیت سے کہ یہ اہل ایمان کی صفت ہے جن کو فلاح کی یہ بشارت دی جا رہی ہے۔
Top