Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 2
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : اور جو هُمْ : وہ فِيْ صَلَاتِهِمْ : اپنی نمازوں میں خٰشِعُوْنَ : خشوع (عاجزی) کرنے والے
جو اپنی نماز میں خشوع کرنے والے ہیں
1۔ سعید بن منصور وابن جریر والبیہقی فی سننہ محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اٹھاتے تھے تو یہ آیت آیت الذین ہم فی صلاتہم خاشعون، نازل ہوئی۔ 2۔ عبد بن حمید وابوداوٗد فی مراسیلہ وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی فی سننہ من وجہ آخر ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ جب نماز میں کھڑے ہوتے تھے تو دائیں بائیں دیکھتے تھے تو یہ آیت آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون، نازل ہوئی تو آپ نے اپنا سر جھکادیا۔ 3۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب ؓ نماز میں اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور دائیں بائیں متوجہ ہوتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں آیت قد افلح المومنون، الذین ہم فی صلاتہم خشعون، تو انہوں نے اپنے سروں کو جھکادیا اور اسکے بعد انہوں نے اپنی آنکھوں کو اوپر نہیں اٹھایا اور نہ دائیں بائیں متوجہ ہوئے۔ نماز میں خشوع و خضوع 4۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کبھی کبھی کسی چیز کو نماز میں دیکھ لیتے تھے اور اپنی آنکھ کو اوپر اٹھالیتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی آیت قد افلح المؤمنون، الذین ہم فی صلاتہم خشعون، تو انہوں نے اپنا سر جھکا لیا ابن سیرین فرماتے ہیں اگر یہ روایت نہ ہوتی تو میں اپنی عقل سے نہ جان سکتا کہ اس آیات کا معنی کیا ہ۔ فرمایا آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون، اس آیت کے اترنے کے بعد، آپ نے اپنا سر جھکا دیا۔ 6۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون کے بارے میں روایت کیا کہ صحابہ کرام ؓ جب نماز میں کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز پر پوری طرح متوجہ ہوتے تھے اور اپنی نظروں کو سجدوں کی جگہ رکھتے اور انہوں نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ ان پر متوجہ ہوتے ہیں تو وہ دائیں اور بائیں متوجہ نہ ہوتے۔ 7۔ ابن المبارک فی الزہد وعبدالرزاق والفریابی وعبدبن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ والبیہقی فی سننہ نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت الذین ہم فی صلاتہم کشعون کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد دل کا خشوع ہے اور یہ کہ تو اپنے پہلو کو مومن بندے کے لیے نرم کردے۔ اور یہ کہ تو اپنی ناز میں ادھر ادھر توجہ نہ کرے۔ 8۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون سے مراد ہے کہ وڈرنے والے اور نماز میں پرسکون ہوتے ہیں۔ 9۔ الحکیم الترمذی والبیہقی فی شعب الایمان نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم اللہ سے پناہ مانگو نفاق کے کشوع سے، صحابہ ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ نفاق کے خشوع سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا بدن میں خشوع ہوا اور دل میں نفاق ہو۔ 10۔ ابن المبارک وابن ابی شیبہ واحمد فی الزہد نے ابودرداء ؓ سے ورایت کیا نفاق کے خشوع سے اللہ کی پناہ مانگو ان سے کہا گیا نفاق کا خشوع کیا ہے ؟ فرمایا کہ تو جسم کو خشوع والا پائے اور جبکہ دل میں خشوع نہ ہو۔ 11۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کہ خشوع دل میں ہے اور وہ خوف ہے اور نماز میں آنکھوں کو نیچا رکھنا ہے۔ 12۔ ابن ابی شیبہ عبد بن حمید وابن جریر نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ آیت الذین ہم فی صلاتہم کشعون، سے مراد دل کا کشوع ہے اور فرمایا کہ وہ نماز میں خاموش رہتے ہیں۔ 13۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون، سے مراد ہے کہ ان کا خشوع ان کے دل میں ہوتا ہے اس وجہ سے وہ اپنی نظروں کو پست رکھتے ہیں اور اس وجہ سے اپنے بازوؤں کو نیچے رکھتے ہیں (یعنی تواضع کا اظہار کرتے ہیں) 14۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے زہری (رح) سے دریافت کیا کہ آیت الذین ہم فی صلاتہم خشعون، یعنی نماز میں خشوع سے مراد آدمی کا اپنی نماز میں پرسکون رہنا ہے۔ 15۔ ابن المبارک وعبدالرزاق عبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ نماز میں خشوع سے مراد کہ اس میں خاموش رہنا ہے۔ 16۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ وا احمد فی الزہد نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن زبیر ؓ نماز میں ایسے کھڑے ہوتے تھے گویا کہ وہ لکڑی ہے اور ابوبکر ؓ بھی اسی طرح کرتے تھے اور مجاہد نے فرمایا کہ خشوع نماز میں مراد ہے۔ 17۔ الحکیم الترمذی من طریق القاسم بن محمد عن اسماء بنت ابی بکر ؓ ام رومان (حضرت عائشہ ؓ کی والدہ) سے روایت کیا کہ مجھ کو ابوبکر صدیق ؓ نے دیکھ لیا کہ میں اپنی نماز میں ایک طرف جھکتی ہوں تو انہوں نے مجھ کو ایسا شدید ڈانٹا قریب تھا کہ میں اپنی نماز کو توڑدیتی پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب کوئی تم میں سے نماز میں کھڑا ہو تو اپنی جانبوں کو سکون میں رکھے یہودیوں کے جھکنے کی طرح نہ جھکے کیونکہ اعضاء کا پرسکون ہونا نماز میں، یہ نماز کے کمال میں سے ہے۔ 18۔ الحکیم الترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنی داڑھی سے نماز میں کھیل رہا تھا آپ نے فرمایا کہ اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے جوارح میں بھی خشوع ہوتا۔ 19۔ ابن سعد نے ابوقلاب ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے مسلم بن یسار رھمۃ اللہ علیہ سے نماز میں خشوع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا وہ یہ ہے کہ تو اپنی نظروں کو اس جگہ رکھ جہاں تو سجدہ کرتا ہے۔ نماز میں دائیں بائیں دیکھنا شیطانی اثر ہے 20۔ ابن ابی شیبہ والبخاری وابو داوٗد والنسائی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نماز میں ادھر ادھر توجہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا وہ ایک اچک لینا ہے، شیطان بندے کی نماز میں سے اچک لیتا ہے۔ 21۔ ابن ابی شیبہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے مرض کی حالت میں فرمایا مجھ کو بٹھادو، مجھ کو بٹھا دو ۔ میرے پاس ایک امانت ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے امانت دی تھی پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنی نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہ ہو اگر وہ مجبور ہو تو ان نمازوں میں کرے کہ جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض نہیں کیں۔ 22۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ نے عطا رھمہ اللہ سے روایت کیا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تو نماز پڑھے تو ادھر ادھر توجہ نہ کر کیونکہ تیرا رب تیرے سامنے ہوتا ہے اور تو اس سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے عطاء (رح) نے فرمایا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ رب تعالیٰ فرماتے ہیں۔ اے ابن آدم ! کہ تو کس طرح کو ادھر ادھر توجہ کتا ہے میں تیرے لیے بہتر ہوں ان سب چیزوں سے کہ جن کی طرف تو توجہ کرتا ہے۔ 23۔ ابن ابی شیبہ نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نماز میں ادھر ادھر توجہ کرنے سے بچو کیونکہ ادھر ادھر توجہ کرنے والے کی نماز نہیں ہے اور جب تم مغلوب ہوجاؤ کسی نفل نماز میں تو فرض نماز میں کسی صورت میں مغلوب نہ ہو۔ 24۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ برابر توجہ فرماتے ہیں اپنے بندے پر جب تک وہ نماز میں ۃ وتا ہے مگر جب اسے حدث لاحق ہوجائے یا وہ کسی اور چیز کی طرف متوجہ ہوجائے۔ 25۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن منقذ رحمۃ اللہ سے روایت کیا کہ جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں جب وہ بندہ کسی اور چیز کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اعراض کرلیتے ہیں۔ 26۔ ابن ابی شیبہ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ جب آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں جب تک کہ وہ کسی اور کی طرف توجہ نہ کرے۔ 27۔ ابن ابی شیبہ نے حکم (رح) سے روایت کیا کہ نماز کی تکمیل یہ ہے کہ تو نہ پہچانے اس کو جو تیری داہنی طرف کھڑا ہوا ہے اور جو تیری بائیں طرف کھڑا ہوا ہے۔ 28۔ الحاکم وصححہ نے جبیر بن نضیر بن عوف بن مالک ؓ کے طریق سے روایت کیا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ یہ اوقات ہیں جن میں علم کو اٹھالیا جائے گا، انصار میں سے ایک آدمی نے کہا جس کو ابن لبید کہا جاتا تھا یا رسول اللہ ! کس طرح علم کو اٹھالیا جائے گا جبکہ یہ کتابوں میں ثبت ہوگا اور دلوں میں اس کو یاد کرایا ہوگا۔ آپ نے فرمایا میں تجھ کو مدینہ والوں کے سمجھ دار لوگوں میں سے سمجھتا تھا، پھر آپ نے ییہود اور نصٓریٰ کی گمراہی کا ذکر فرمایا جب کہ ان کے پاس کتابیں تھیں۔ میں شداد بن اوس ؓ سے ملا میں نے اس کو بیان کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ عوف نے سچ کہا کیا میں تجھ کو اس کے اول کے بارے میں نہ بتاؤں میں نے عرض کیا کیوں نہیں (ضرور بتائیے) فرمایا کہ ” خشوع “ کو اٹھالیا جائے گا یہاں تک کہ خشوع کرنے والے کو نہ دیکھے گا۔ قرب قیامت علم کو اٹھالیا جائے گا 29۔ الحاکم وصححہ من طریق جبیر بن نضیر نے ابو الدرداء ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ نے اپنی نظر کو آسمان کی طرف اٹھایا۔ پھر فرمایا یہ وہ اوقات ہیں کہ علم کو لوگوں سے اچک لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ اس میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے۔ زیاد بن لبید ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیسے ہم سے اچک لیاجائے گا کہ ہم قرآن کو پڑھتے ہیں۔ اللہ کی قسم ! البتہ ہم اس کو آپس میں پڑھتے ہیں اور البتہ ہم اس کو اپنی عورتوں کو اور اپنے بیٹوں کو بھی پڑھائیں گے۔ آپ نے فرمایا تیری مان تجھ پر روئے اے زیاد ! میں تجھے اہل مدینہ کے سمجھ دار لوگوں میں شمار کرتا تھا یہی تورات اور انجیل یہود و نصاری کے پاس ہیں انہوں نے تو کوئی ان کو نفع نہ دیا میں عبادۃ بن صامت ؓ سے ملا اور میں نے اس سے کہا تو نے نہیں سنا جو تیرا بھائی ابوالدرداء ؓ کہتا ہے میں نے اسے سب واقعہ بتایا۔ اس نے کہا وہ سچ کہتا ہے اگر تو چاہے تو میں تجھ کو بتاؤں کہ سب سے پہلے لوگوں سے کون سی چیز اٹھائی جائے گی اور وہ خشوع ہے قریب ہے کہ تو مسجد میں داخل ہوگا اور تو اس میں کسی آدمی کو خشوع کرنے والا نہ دیکھے گا۔ 30۔ ابن ابی شیبہ احد زہد میں اور حاکم وصححہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلی چیز جو تم اپنے دین میں سے گم پاؤگے وہ خشوع ہے اور آخری چیز جو تم اپنے دین میں سے گم کردو گے وہ نماز ہے اور تم ضرور ضرور توڑدوگے اسلام کے حلقوں کو ایک ایک کر کے اور عورتیں نماز پڑھیں گی اور وہ حیض میں ہوں گی اور تم اگلے لوگوں کے راستے پر برابربرابر چلوگے تم ان کے راستہ پر نہ چلو اور نہ ہی وہ تم کو غلط راستے پر ڈال سکیں۔ یہاں تک کہ بہت فرقوں میں سے دو فرقے باقی رہ جائیں گے ان میں سے ایک کہے گا یہ پانچ نمازیں کیا ہیں اور البتہ تحقیق گمراہ ہوئے وہ لوگ جو ہم سے پہلے تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت واقم الصلوۃ طرفی النہار وزلفا من اللیل، (ھود : 114) صرف تین نمازیں پڑھو اور دوسرا کہتے گا کہ بلا شبہ مومنین کا ایمان لانا اللہ تعالیٰ کے ساتھ فرشتوں کے ایمان کی طرح ہے ہمارے درمیان نہ کوئی کافر ہے اور نہ منافق اور اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ ان دونوں فرقوں کو دجال کے ساتھ اٹھائے گا۔ 31۔ احمد (رح) نے ابوالیسیر (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ وہ مکمل نماز پڑھتے ہیں اور کچھ نصف، کچھ تیسرا حصہ اور کچھ چوتھا حصہ نماز پڑھتے ہیں یہاں تک کہ آپ نے دسیں حصے تک کا ذکر کیا۔ (یعنی ثواب کے لحاظ سے کسی کو آدھا کسی کو تہائی کسی کو چوتھائی کسی کو دسواں حصہ ثواب کا ملتا ہے ) 32۔ ابن ابی شیبہ، مسلم، ابن ماجہ، بخاری، ابوداوٗد، نسائی نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا حال ہے ان قوموں کا جو اپنی نظروں کو آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں نماز میں آپ نے اس بات میں سختی کی یہاں تک کہ فرمایا وہ اس کام سے ضرور باز آجائیں یا ضرور انکی آنکھوں کو اچک لیا جائے گا۔ 34۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ضرورضرور باز آجائیں قومیں جو نماز میں اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اٹھاتی ہیں یا پھر یہ نظریں ان کی طرف نہیں لوٹیں گی۔ 35۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ کوئی تم میں سے نہیں ڈرتا اس بات سے کہ جب وہ اٹھاتا ہے اپنی نظروں کو آسمان کی طرف نماز میں شاید کہ اس کی نظریں اس کی طرف نہ لوٹیں۔
Top