Mazhar-ul-Quran - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور1 اللہ وہ ہے کہ اس نے کافروں کے ہاتھ تم سے روک دیئے اور تمہارے ہاتھ ان سے درمیان مکہ کے روک دیئے بعد اس کے کہ اللہ نے تم کو ان پر فتحیاب کردیا تھا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کا دیکھنے والا ہے ۔
(ف 1) شان نزول : حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ حدیبیہ میں تشریف رکھتے تھے، اہل مکہ میں سے اسی (80) ہتھیار بند جوان آدمی صبح کے وقت تنعم کے پہاڑ کی طرف سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے ارادہ سے آئے، مسلمانوں نے انہیں گرفتار کرکے نبی کریم کی خدمت میں حاضر کیا، حضور ﷺ نے معاف فرمایا اور کچھ انتقام نہیں لیا اور چھوڑ دیا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اللہ کی وہ شان ہے کہ اس نے کافروں کے ہاتھوں کو روک لیا کہ تم تک نہ پہنچ سکے تم کو قتل نہ کرسکے، اور تمہارے ہاتھوں کو بھی روک دیا کہ تم ان کو مکہ حرم میں قتل نہ کرسکے، یعنی تھوڑی سی سنگباری پر کفایت ہوئی زائد نوبت قتال نہ آئی اور بعد اس کے خدا نے تم کو ان پر فتح وظفر دیدی اور تم غالب ہوگئے مگر پھر بھی لڑائی کو زائد نہ بڑھنے دیا خدا ان کی شرارتیں اور تمہارا عفو و تحمل سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
Top