Aasan Quran - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور وہی اللہ ہے جس نے مکہ کی وادی میں ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان تک پہنچنے سے روک دیا، جبکہ وہ تمہیں ان پر قابو دے چکا تھا، (22) اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا۔
22: جب حضرت عثمان ؓ مکہ مکرمہ جاکر قریش کے لوگوں کو صلح کا پیغام دے رہے تھے، اس وقت مکہ مکرمہ کے کافروں نے پچاس آدمی آنحضرت ﷺ کے پاس اس غرض سے بھیجے تھے کہ وہ خفیہ طور سے آنحضرت ﷺ پر حملہ کرکے (معاذاللہ) آپ کو شہید کردیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں مسلمانوں کے ہاتھ گرفتار کرادیا، دوسری طرف جب قریش نے ان آدمیوں کی گرفتاری کی خبر سنی تو انہوں نے حضرت عثمان اور ان کے ساتھیوں کو روک لیا، اس وقت اگر مسلمان ان پچاس آدمیوں کو قتل کردیتے تو جواب میں قریش کے لوگ حضرت عثمان اور ان کے ساتھیوں کو قتل کرتے، اور مکمل جنگ چھڑ جاتی، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ وہ ان قیدیوں کو قتل نہ کریں، اور مسلمانوں کے ہاتھوں کو ان کے قتل سے روک دیا، حالانکہ وہ ان کے قابو میں آچکے تھے، اور دوسری طرف قریش کے ہاتھوں کو مسلمانوں سے لڑنے سے اس طرح روک دیا کہ ان کے دل میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا جس کی وجہ سے وہ صلح پر راضی ہوگئے، حالانکہ حضرت عثمان ؓ سے وہ صاف انکار کرچکے تھے۔
Top