Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان کافروں پر فتحیاب کرنے کے بعد سرحد مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
اسی نے مکہ والوں کے ہاتھ تمہارے قتل سے اور تمہارے ہاتھ مکہ والوں کے قتل سے عین مکہ مکرمہ کے نزدیک روک دیے، گو پتھر تو برسے بعد اس کے کہ تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا یہاں تک صحابہ کرام نے ان کو مار کر بھگا دیا کہ وہ مکہ مکرمہ میں جا گھسے اور اللہ تعالیٰ تمہارے ان کاموں کو دیکھ رہا تھا۔ شان نزول : وَهُوَ الَّذِيْ كَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ (الخ) امام مسلم، ترمذی اور نسائی نے حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ حدیبیہ کے دن رسول اکرم اور صحابہ پر اسی آدمیوں نے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر تنعیم پہاڑ کی طرف سے حملہ کیا وہ رسول اکرم کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ چناچہ ان سب کو پکڑ لیا گیا پھر آپ نے ان سب کو آزاد کردیا اسی کے بارے میں یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی ہے۔ اور امام مسلم نے اسی طرح سلمہ بن اکوع سے بھی روایت نقل کی ہے۔ امام احمد و نسائی نے عبداللہ بن مغفل سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ ابن اسحاق نے بھی ابن عباس سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
Top