Jawahir-ul-Quran - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور وہی ہے جس نے روک20 رکھا ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے بیچ شہر مکہ کے بعد اس کے کہ تمہارے ہاتھ لگا دیا ان کو اور ہے اللہ جو کچھ تم کرتے ہو دیکھتا
20:۔ ” وھو الذی کف۔ الایۃ “ بطن مکہ سے مقام حدیبیۃ مراد ہے اور یہ اہل مکہ کے ان ستر اسی آدمیوں کی طرف اشارہ ہے جو ہتھیار پہن کر مقام حدیبیہ میں مسلمانوں پر حملہ آور ہوئے۔ مسلمانوں نے ان کو پکڑ لیا، حضرت پیغمبر خدا ﷺ نے ان کی اس حرکت سے درگذر فرمایا اور انہیں چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ یعنی اس میں بھی الہ تعالیٰ کی لطیف حکمت تھی کہ اس نے مقام ھدیبیہ میں لڑائی نہیں ہونے دی حالانکہ مشرکین حملہ آور ہوچکے تھے اور تم ان پر غلبہ و قبضہ بھی حاصل کرچکے تھے، کیونکہ اگر لڑائی ہوجاتی تو پھر صلح معرض وجود میں نہ آتی تجو بیشمار دینی برکات اور دنیوی منافع کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ یہ جنگ کو روکنے کی پہلی حکمت تھی۔
Top