Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ
: اور وہ
الَّذِيْ كَفَّ
: جس نے روکا
اَيْدِيَهُمْ
: ان کے ہاتھ
عَنْكُمْ
: تم سے
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور تمہارے ہاتھ
عَنْهُمْ
: ان سے
بِبَطْنِ مَكَّةَ
: درمیانی (وادیٔ) مکہ میں
مِنْۢ بَعْدِ
: اسکے بعد
اَنْ
: کہ
اَظْفَرَكُمْ
: فتح مند کیا تمہیں
عَلَيْهِمْ ۭ
: ان پر
وَكَانَ اللّٰهُ
: اور ہے اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو کچھ تم کرتے ہوا سے
بَصِيْرًا
: دیکھنے والا
وہی تو ہے جس نے وادی مکہ میں تم سے ان کے ہاتھ روک
34
دیئے اور ان سے تمہارے جبکہ اس سے پہلے اللہ تمہیں ان پر غالب کرچکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔
34
صلح حدیبیہ کی مزید تفصیلات کے لئے درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیے :
1
۔ سیدنا انس فرماتے ہیں کہ : صبح کی نماز کے قریب آپ اور صحابہ تنعیم کے پہاڑ سے اترے۔ کافر لوگ یہ چاہتے تھے کہ آپ کو مار ڈالیں مگر سب کے سب پکڑے گئے۔ پھر آپ نے ان سب کو آزاد کردیا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر)
2
۔ حدیبیہ کے مقام پر آپ کا معجزہ اور پانی کی مشکل کا حل :۔ مسور بن مخرمہ اور مروان دونوں روایت کرتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ مکہ سے نکلے۔ ابھی راہ میں ہی تھے کہ آپ نے فرمایا : خالد بن ولید دو سو سواروں کا ہر اول دستہ لئے غمیم تک آچکا ہے۔ لہذا تم داہنی طرف کا رستہ لو خالد کو مسلمانوں کی آمد کی اس وقت خبر ہوئی جب اس نے سواروں کی گرد اڑتی دیکھی تو وہ قریش کو ڈرانے کے لئے دوڑا۔ جب آپ اس گھاٹی پر پہنچے جہاں سے مکہ کو اترتے ہیں تو آپ کی اونٹنی قصواء اَڑ گئی۔ آپ نے فرمایا : قصواء کو اسی اللہ نے روکا ہے جس نے اصحاب الفیل کو روکا تھا۔ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اہل مکہ مجھ سے کوئی ایسی بات چاہیں جس میں اللہ کے حرم کی تعظیم ہو تو میں اسے مان لوں گا۔ چناچہ آپ وہاں سے مڑ کر گئے اور حدیبیہ کے پرلے کنارے پر ڈیرے ڈال دیئے۔ وہاں ایک گڑھا تھا جس میں پانی بہت کم تھا۔ لوگوں نے آپ سے پیاس کا شکوہ کیا آپ نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکال کر صحابہ سے کہا کہ اسے گڑھے میں گاڑ دو تیر گاڑتے ہی پانی جوش مارنے لگا۔ پھر آپ کی وہاں سے واپس تک کسی کو پانی کی کمی کی شکایت نہیں ہوئی۔ خ صلح کی تفصیل :۔ اس دوران بدیل بن ورقاء خزاعی اپنے کئی آدمیوں سمیت وہاں پہنچا۔ وہ تہامہ والوں میں سے آپ کا خیرخواہ اور محرم راز تھا۔ وہ کہنے لگا کہ کعب بن لوئی اور عامربن لوئی نے حدیبیہ پہنچ کر زیادہ پانی والے چشموں پر ڈیرہ ڈال دیا ہے اور وہ آپ سے لڑنا اور آپ کو مکہ جانے سے روکنا چاہتے ہیں آپ نے فرمایا : ہم لڑنے نہیں آئے صرف عمرہ کی نیت سے آئے ہیں۔ قریش بھی لڑتے لڑتے تھک چکے ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو میں ایک مقررہ مدت تک ان سے صلح کرنے کو تیار ہوں بشرطیکہ وہ دوسروں کے معاملہ میں دخل نہ دیں۔ اگر دوسرے لوگ مجھ پر غالب آجائیں تو ان کی مراد برآئی۔ اور اگر میں غالب ہوا پھر اگر وہ چاہیں تو اسلام لے آئیں ورنہ اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں ان سے دین کے معاملہ میں لڑوں گا۔ یہاں تک میری جان چلی جائے اور اللہ ضرور اپنے دین کو پورا کرکے رہے گا، بدیل نے کہا : میں آپ کا یہ پیغام قریش کو پہنچا دیتا ہوں بدیل بن ورقاء کا آپ کا پیغام پہنچانا اور اس کا جواب :۔ چناچہ بدیل قریش کے پاس آئے اور کہنے لگے : محمد نے ایک بات کہی ہے اتنی بات کہنے پر ہی کچھ جلد باز بیوقوف کہنے لگے۔ ہمیں کوئی بات سننے کی ضرورت نہیں۔ مگر جو عقل والے تھے وہ کہنے لگے کہ بتاؤ تو سہی وہ کیا کہتے ہیں۔ چناچہ بدیل نے وہ سب کچھ بیان کردیا جو انہوں نے آپ سے سنا تھا۔ قریش کے پہلے سفیر عروہ بن مسعود کی رپورٹ :۔ یہ سن کر عروہ بن مسعود ثقفی قریش سے کہنے لگے۔ اگر مجھ پر اعتماد کرتے ہو تو محمد کے پاس جانے دو ۔ قریش نے کہا۔ اچھا جاؤ۔ عروہ آیا تو آپ نے اس سے بھی وہی بات کہی جو بدیل کو کہی تھی۔ عروہ کہنے لگا : محمد اگر تم نے اپنی قوم کو تباہ کردیا تو یہ اچھی بات نہ ہوگی اور قریش غالب آگئے تو تمہارے یہ ساتھی تمہیں چھوڑ کر چلتے بنیں گے اس بات پر ابوبکر صدیق ؓ غصہ میں آگئے اور عروہ کو کہا : جا جاکر لات کی شرمگاہ چوس۔ کیا ہم آپ کو چھوڑ جائیں گے ؟ عروہ نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : ابوبکر صدیق ؓ ! عروہ نے کہا اگر تمہارا مجھ پر احسان نہ ہوتا تو میں تمہیں اس کا جواب دیتا پھر عروہ باتیں کرتا تو آپ کی داڑھی تھام لیتا اور مغیرہ بن شعبہ تلوار کے دستے سے اس کا ہاتھ پیچھے ہٹا دیتے۔ پھر وہ آپ کے صحابہ کو بغور ملاحظہ کرنے لگا۔ پھر اپنے ساتھیوں کے پاس جاکر کہنے لگا : میں بادشاہوں کے پاس کئی بار جا چکا ہوں۔ روم، ایران اور حبش کے بادشاہوں کے ہاں گیا۔ اللہ کی قسم ! میں نے نہیں دیکھا کہ کسی بادشاہ کے لوگ اس کی ایسی تعظیم کرتے ہوں جیسے محمد کی تعظیم ان کے اصحاب کرتے ہیں۔ اگر انہوں نے تھوکا تو کوئی اپنے ہاتھ میں لیتا اور اپنے منہ اور بدن پر مل لیتا ہے۔ وہ کوئی حکم دیتا ہے تو لپک کر اس کا حکم بجا لاتے ہیں۔ وہ وضو کریں تو وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے قریب ہوتے تھے کہ لڑ مریں گے وہ بات کریں تو اپنی آواز پست کرلیتے ہیں اور از راہ ادب انہیں نظر بھر کر دیکھتے بھی نہیں۔ لہذا محمد نے جو بات کی ہے وہ تمہارے فائدے کی ہے۔ اس کو مان لو خ دوسرے سفیر کی رپورٹ :۔ اب بنی کنانہ کا ایک شخص بولا مجھے ان کے پاس جانے دو لوگوں نے کہا : اچھا جاؤ جب وہ آپ کے قریب پہنچا تو آپ نے فرمایا : اب جو شخص آرہا ہے۔ یہ بیت اللہ کی قربانی کی عظمت کرنے والوں سے ہے۔ لہذا قربانی کے جانور اس کے آگے کردو چناچہ وہ جانور اس کے سامنے لائے گئے اور صحابہ نے لبیک پکارتے ہوئے اس کا استقبال کیا۔ یہ صورت حال دیکھ کر وہ کہہ اٹھا سبحان اللہ ایسے لوگوں کو کعبے سے روکنا مناسب نہیں وہ واپس چلا گیا اور جاکر کہا : میں نے اونٹوں کے گلے میں ہار اور ان کے کوہان چرے خود دیکھے ہیں۔ میں تو انہیں بیت اللہ سے روکنا درست نہیں سمجھتا خ تیسرا سفیر سہیل بن عمرو اس کے اعتراضات اور صلح کی شرائط :۔ اس کے بعد قریش کی طرف سے سہیل بن عمرو (سفیر بن کر) آیا۔ اسے دیکھ کر آپ نے فرمایا : اب تمہارا کام سہل ہوگیا سہیل کہنے لگا : اچھا لائیے، ہمارے اور تمہارے درمیان ایک صلح نامہ لکھا جائے۔ آپ نے منشی (سیدنا علی ؓ کو بلایا اور فرمایا : لکھو بسم اللہ الرحمن الرحیم سہیل کہنے لگا : عرب کے دستور کے موافق باسمک اللّٰھم لکھوائیے۔ آپ نے کاتب سے فرمایا : اچھا باسمک اللّٰھم ہی لکھ دو ۔ پھر آپ نے لکھوایا : محمد اللہ کے رسول۔۔ اس پر سہیل نے فوراً اعتراض کردیا اور کہا محمد بن عبداللہ لکھوایا جائے آپ نے فرمایا : اچھا محمد بن عبداللہ ہی لکھ دو ۔ اور لکھو محمد بن عبداللہ نے اس شرط پر صلح کی کہ تم لوگ انہیں بیت اللہ جانے دو گے ہم وہاں طواف کریں گے سہیل نے کہا۔ اگر ہم ابھی تمہیں جانے دیں تو سارے عرب میں چرچا ہوجائے گا کہ ہم دب گئے۔ لہذا تم آئندہ سال آؤ۔ (دوسری شرط) سہیل نے یہ لکھوائی۔ اگر ہم میں سے کوئی شخص خواہ وہ مسلمان ہوگیا ہو تمہارے پاس (مدینہ) چلا جائے تو تم اس کو ہمارے پاس لوٹاد و گے صحابہ کہنے لگے : سبحان اللہ ! یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ کہ وہ مسلمان ہو کر آئے اور اسے مشرکوں کے حوالے کردیا جائے ؟ خ ابو جندل کا قصہ :۔ یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ اتنے میں سہیل بن عمرو کا اپنا بیٹا ابو جندل (جو مسلمان ہوچکا تھا) پابہ زنجیر مکہ سے فرار ہو کر مسلمانوں کے پاس جاپہنچا۔ سہیل کہنے لگا : محمد ! یہ پہلا شخص ہے جو شرط کے موافق واپس کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا : ابھی تو صلح نامہ پورا لکھا بھی نہیں گیا سہیل کہنے لگا : اچھا تو پھر میں صلح ہی نہیں کرتا آپ نے فرمایا : اچھا خاص ابو جندل کی پروانگی دے دو سہیل کہنے لگا : میں کبھی نہ دوں گا آخر ابو جندل کہنے لگے : میں مسلمان ہو کر آیا ہوں اور کافروں کے حوالہ کیا جارہا ہوں۔ دیکھو مجھ پر کیا کیا سختیاں ہوئی ہیں خ سیدنا عمر کی دینی غیرت :۔ سیدنا عمر کہتے ہیں کہ یہ صورت حال دیکھ کر میں آپ کے پاس آیا اور کہا آپ اللہ کے سچے پیغمبر ہیں ؟ آپ نے فرمایا، کیوں نہیں میں نے کہا، کیا ہم حق پر اور دشمن ناحق پر نہیں ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں میں نے کہا : تو پھر ہم اپنے دین کو ذلیل کیوں کریں آپ نے فرمایا : میں اللہ کا رسول اور اس کی نافرمانی نہیں کرتا وہ میری مدد کرے گا میں نے کہا : آپ نے تو کہا تھا کہ ہم کعبہ کے پاس پہنچ کر طواف کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : مگر میں نے یہ کب کہا تھا کہ یہ اسی سال ہوگا اس کے بعد میں نے ابوبکر صدیق ؓ کے پاس جاکر وہی سوال کئے جو آپ سے کئے تھے اور انہوں نے بھی بالکل وہی جواب دیئے جو آپ نے دیئے تھے۔ اس موقعہ پر مجھ سے جو بےادبی کی گفتگو ہوئی اس گناہ کو دور کرنے کے لئے میں نے کئی نیک عمل کئے خ صحابہ پر مایوسی کا عالم اور قربانی کرنے سے گریز جب صلح نامہ پورا ہوگیا تو آپ نے صحابہ سے فرمایا : اٹھو اور اونٹوں کو نحر کرو اور سر منڈاؤ آپ نے یہ کلمات تین بار کہے مگر صحابہ (اتنے افسردہ دل تھے کہ کسی نے اس پر عمل نہ کیا) یہ صورت حال دیکھ کر آپ نے ام سلمہ کے پاس جاکر ساری صورت حال بیان کی تو انہوں نے کہا : یارسول اللہ ! آپ کسی سے کچھ نہ کہئے۔ بلکہ اپنے اونٹ نحر کیجئے اور حجامت بنوالیجئے چناچہ آپ نے ایسا ہی کیا تو آپ کو دیکھ کر سب صحابہ نے بھی اپنے اونٹ نحر کئے اور ایک دوسرے کے سر مونڈنے لگے خ ابو بصیر اور ابو جندل کا قصہ آپ واپس مدینہ پہنچ گئے تو مکہ سے ایک شخص ابو بصیر مسلمان ہو کر آپ کے پاس آگیا۔ قریش نے اسے واپس لانے کے لئے دو آدمی مدینہ بھیجے اور کہا کہ معاہدہ کی رو سے ابو بصیر کو واپس کیجئے آپ نے ابو بصیر کو ان کے حوالے کردیا۔ ابو بصیر نے راستہ میں ایک شخص کو تو قتل کردیا اور دوسرا بھاگ نکلا اور بھاگ کر مدینہ آپ کے پاس پہنچ گیا اور کہنے لگا : اللہ کی قسم ! میرا ساتھی مارا گیا اور میں بھی نہ بچوں گا اتنے میں ابو بصیر بھی وہاں پہنچ گئے اور کہا : یارسول اللہ ! آپ نے اپنا عہد پورا کرتے ہوئے مجھے واپس کردیا تھا۔ اب اللہ نے مجھے اس سے نجات دلائی ہے آپ نے فرمایا : تیری ماں کی خرابی ہو اگر کوئی تیرا ساتھ دے تو تو لڑائی کو بھڑکانا چاہتا ہے یہ سن کر ابو بصیر سمجھ گیا کہ آپ پھر اسے لوٹا دیں گے چناچہ وہ سیدھا نکل کر سمندر کے کنارے پہنچا اور ابو جندل بن سہیل بھی مکہ سے بھاگ کر ابو بصیر کے ساتھ آملا۔ اب قریش کا جو آدمی مسلمان ہو کر مکہ سے نکلتا وہ ابو بصیر کے پاس چلا جاتا یہاں تک ان کی ایک جماعت بن گئی اور قریش کا جو قافلہ شام کو جاتا اسے روک لیتے اور لوٹ مار کرتے۔ آخر قریش نے تنگ آکر آپ کو اللہ اور رشتہ ناطہ کی قسمیں دے کر کہلا بھیجا کہ آپ ابو بصیر کو اپنے ہاں بلالیں اور آئندہ جو مسلمان آپ کے پاس آئے وہ ہمیں واپس نہ کریں۔ چناچہ آپ نے ابو بصیر کو اپنے پاس بلالیا (بخاری۔ کتاب الشروط۔ باب الشروط فی الجہاد والمصالحۃ۔۔ )
Top