Mutaliya-e-Quran - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
دونوں مشرق اور دونوں مغرب، سب کا مالک و پروردگار وہی ہے
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ [ دونوں مشرقوں کا مالک ] وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ [ اور دونوں مغربوں کا مالک ] ترجمہ : نوٹ۔ 1: دومشرقوں اور دو مغربوں سے مراد اجاڑے کے چھوٹے سے چھوٹے دن اور گرمی کے بڑے سے بڑے دن کے مشرق ومغرب بھی ہوسکتے ہیں ۔ جاڑے کے سب سے چھوٹے دن میں سورج ایک نہایت تنگ زاویہ بناکر طلوع و غروب ہوتا ہے اس کے برعکس گرمی کے سب سے بڑے دن میں وہ انتہائی وسیع زاویہ بناتے ہوئے نکلتا اور ڈوبتا ہے ۔ ان دونوں کے درمیان ہر روز اس کے طلوع اور غروب ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کو مشرقوں اور مغربوں کا رب کہنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اس کے حکم سے سورج کے طلوع و غروب اور سال کے دوران میں انکے مسلسل بدلتے رہنے کا یہ نظام قائم ہے ۔ اور اپنی مخلوقات کی پرورش کے لیے اس نے زمین پر سورج کے ڈوبنے اور نکلنے کا یہ حکیمانہ نظام قائم کیا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top