Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 112
اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلتَّآئِبُوْنَ
: توبہ کرنے والے
الْعٰبِدُوْنَ
: عبادت کرنے والے
الْحٰمِدُوْنَ
: حمدوثنا کرنے والے
السَّآئِحُوْنَ
: سفر کرنے والے
الرّٰكِعُوْنَ
: رکوع کرنے والے
السّٰجِدُوْنَ
: سجدہ کرنے والے
الْاٰمِرُوْنَ
: حکم دینے والے
بِالْمَعْرُوْفِ
: نیکی کا
وَالنَّاهُوْنَ
: اور روکنے والے
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برائی
وَالْحٰفِظُوْنَ
: اور حفاظت کرنے والے
لِحُدُوْدِ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
وَبَشِّرِ
: اور خوشخبری دو
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اللہ کی طرف باربار پلٹنے والے عبادت گزار، اس کی تعریف کے گن گانے والے، ریاض کرنے والے، رکوع اور سجدہ کرتے رہنے والے، نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ( اصلی مومن ہیں) اور ان مومنوں کو خوش خبری دے دو
اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰکِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاھُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِاللّٰہِ ط وَبَشِّرِالْمُؤْمِنِیْنَ (التوبہ : 112) (اللہ کی طرف باربار پلٹنے والے عبادت گزار، اس کی تعریف کے گن گانے والے، ریاض کرنے والے، رکوع اور سجدہ کرتے رہنے والے، نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ( اصلی مومن ہیں) اور ان مو منوں کو خوش خبری دے دو ۔ ) سچے اہل ایمان کی صفات سابقہ آیت کریمہ میں ایمان کی اصل حقیقت بیان کرتے ہوئے یہ واضح فرمایا گیا ہے کہ انسان اپنے جسم و جان اپنے مال و دولت اور اپنے متعلقات کا مالک نہیں اس کا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ اس نے انسان سے جنت کے بدلے میں یہ سب کچھ خرید لیا ہے۔ اب انسان اس بات کی پابندی قبول کرچکا ہے کہ وہ جسم و جان مال و دولت اور اپنی صلاحیتوں کے استعمال میں اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کی رضا کا پابند ہے۔ لیکن ادھر مشکل یہ ہے کہ انسان کا اپنے جسم و جان اور مال و دولت سے ایسا گہرا تعلق ہے کہ اسے بار بار اللہ سے کیا ہوا عہد بھول جاتا ہے۔ وہ بھول کر یا جذبات کا شکار ہو کر بہت سے مواقع پر اپنی مرضی کر گزر تا ہے۔ اگر وہ اپنے عہد میں واقعی مخلص ہے تو جیسے ہی اسے اپنی غلطی پر تنبہ ہوتا ہے۔ تو وہ فوراً اللہ کی طرف پلٹتا ہے۔ اپنی غلطی پر ندامت کا اظہار کرتا ہے اور آئندہ غلطی سے بچنے کا عہد کرتا ہے اسی کا نام توبہ ہے۔ مومن کوشش کے باوجود بھی چونکہ معصوم نہیں اس لیے اسے ہمیشہ یہ خیال رہتا ہے کہ میں اللہ کے کسی حکم کوئی نافرمانی نہ کر بیٹھوں۔ اس لیے وہ بار بار اپنا جائزہ لیتا ہے اور غلطی کی صورت میں بار بار اللہ کی طرف پلٹتا ہے۔ اس لیے یہاں مومن کی یہ صفت بتائی گئی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کی طرف پلٹنے والا ہوتا ہے۔ وہ اپنے بارے میں اس غلط فہمی کا شکار نہیں ہوتا کہ میں چونکہ ہدایت کے راستے پر چل رہا ہوں۔ اس لیے مجھ سے کسی گناہ کا صدور ممکن ہی نہیں۔ وہ اپنی نیکی کے پندار میں کبھی مبتلا نہیں ہوتا اور نہ وہ گناہ پر دلیر ہوتا ہے۔ ساری احتیاطوں کے باوجود وہ جانتا ہے کہ انسان لغزشوں سے محفوظ نہیں۔ چلے بچ کر کوئی کتنا وہ ٹھوکر کھا ہی جاتا ہے شیطان اپنی ٹھوکر اور گناہ پر اڑ جاتا ہے۔ خدا سے غافل انسان گناہ کو دوہراتا ہے۔ لیکن ایک مومن اولین فرصت میں اپنے مالک کی طرف دوڑتا ہے اور اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کر کے توبہ کرتا ہے اور یہ عمل چونکہ اس سے بار بار ہوتا ہے۔ اس لیے پروردگار نے مومنوں کے لیے ( التآ ئبون) کا لفظ استعمال کیا ہے۔ کیونکہ اگر ( یتوبون) ہوتا تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ کبھی وہ تو بہ بھی کرلیتے ہیں۔ لیکن ( التآئبون) کا لفظ اسم صفت ہونے کی وجہ سے استمرار اور دوام پر دلالت کرتا ہے اور فعل صرف وقوع فعل پر دلالت کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مومن ایک چشمہ کی مانند ہے کہ جس سے غلطی صادر ہونے کے وقت ہمیشہ توبہ کا ظہور ہوتا ہے۔ اس پہلے چونکہ منافقین اور کچھ ایسے مخلص مسلمانوں کا تذکرہ ہوا ہے۔ جو غزوہ تبوک میں عدم شرکت کی کوتاہی کا شکار ہوئے۔ انھیں توجہ دلانے کے لیے صفاتِ مومنین میں سے سب سے پہلے توبہ کی صفت کو بیان فرمایا گیا ہے۔ تاکہ جو لوگ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنا چاہیں۔ وہ فوراً اللہ کی طرف رجوع کریں اور اپنی سابقہ کوتاہیوں پر توبہ کر کے اپنی نئی زندگی کا آغازکریں۔ اَلْعٰبِدُوْنَ : توبہ کے بعد عبادت کا ذکر فرمایا ہے کیونکہ عبادت خدا کے حقوق میں سب سے بڑا حق ہے اور اگر اس کو قرآن کریم کی اصطلاح کے طور پر لیا جائے۔ پھر تو یہ تمام حقوق کا جامع لفظ ہے اور اطاعت کا مفہوم بھی اس میں شامل ہے۔ عبادت غلامی اور بندگی کو کہتے ہیں۔ بندہ اپنے آقا کا ہمہ تن غلام ہوتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کے کسی مرحلے پر بھی اپنے آقا کی مرضی اور منشاء کے خلاف نہ سوچ سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کام کرسکتا ہے۔ وہ اپنے آقا کا اطاعت گزر اور ادا شناس ہوتا ہے۔ اسے ہر وقت اپنے آقا کی رضا کی فکر رہتی ہے۔ اس کا آقا اسے جس حال میں رکھے کبھی حرف شکایت زبان پر نہیں لاتا۔ اس کے آقا کے فرامین کا مجموعہ اس کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی تشکیل کرتا ہے۔ وہ جس طرح کسی اور آستانے پر جھکتا نہیں اسی طرح آئین اور قانون کے لیے کسی اور کی دریوزہ گری بھی نہیں کرتا اس کی امید اور پناہ صرف اللہ کی ذات ہوتی ہے۔ اَلْحٰمِدُوْنَ : حمد جس طرح ثنائِ جمیل کو کہتے ہیں۔ اسی طرح شکر گزاری کو بھی کہتے ہیں۔ بندے کا دل جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر سے سرشار ہوجاتا ہے۔ تو اس کے لب اسی کی حمد وثناء میں رطب اللسّان ہوجاتے ہیں۔ اس کی نعمتوں کا اعتراف اسی کی بندگی پر آمادہ کرتا ہے۔ اللہ سے کیا ہوا عہد وفا حمد کے جذبات سے محبت کی طلب اور محبت کا جواب بن جاتا ہے۔ پوری اسلامی زندگی دل کی پکار بن جاتی ہے۔ اَلسَّآ ئِحُوْنَ : یہ لفظ ساح یسیح ُ سے اسم فاعل یا اسم صفت ہے۔ سیاحت اس کا مصدر ہے۔ اس کے معنی ہے چلنا، سفر کرنا، گھومنا پھرنا۔ یہ چونکہ اسلامی اصطلاح ہے۔ اس لیے اسے محض سفر یا سیر سپاٹے کے معنی میں نہیں لیا جاسکتا۔ بلکہ اس کا معنی ہوگا ایسے مقصد کے لیے سفر جو اسلام کو مطلوب ہے۔ مثلاً اللہ کی راہ میں جہاد، اقامتِ دین کے لیے دوڑ بھاگ، دعوت دین، اصلاحِ خلق، حصول علم، تلاشِ رزقِ حلال اور مشاہدہ آیات الٰہی کے لیے سفر یہ تمام اس سیاحت کا حصہ ہیں۔ جو مومن ایسے پاکیزہ مقاصد کے لیے سفر کرتا ہے۔ وہ ( السائحون) میں شامل ہے۔ بعض اہل علم نے یہ کہا ہے کہ قدیم زمانے سے سیاحت اہل دین کی اصطلاح رہی ہے۔ جس کا مفہوم صاحب لسان العرب نے یوں ادا کیا ہے (الذھاب فی الارض للعبادۃ دالتر ھب) بادت و ریاضت کے لیے کسی سمت کو نکل کھڑے ہونا۔ اسلام سے پہلے اکثر مذاہب میں عبادت کے پہلو سے اس بات کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے کہ آدمی گھر در، بیوی بچوں اور دنیا کے ہنگاموں سے الگ ہو کر جنگلوں، پہاڑوں اور سنسان جگہوں میں نکل جائے، اپنا سارا وقت دھیان گیان، ذکر و عبادت، چلہ کشی اور ریاضت میں گز ارے۔ قوت لایموت پر قناعت کرے۔ بھوک پیاس ستائے تو جنگل کے پھل پھلاری اور ندیوں چشموں کے پانی پر گز ارہ کرے عیسائیوں کے راہبوں، گوتم بدھ کے بھکشوؤں اور ہندو جو گیوں اور سنیاسیوں کا محبوب طریقہ عبادت یہی رہا ہے۔ یہ لوگ اگر خلق کی طرف متوجہ بھی ہوتے تھے تو اس طرح کہ صبح کسی بستی میں اور شام کسی بستی میں۔ جہاں پہنچے نیکی اور پرہیز گاری کے چند کلمے لوگوں کے کانوں میں ڈالے اور وہاں سے چل کھڑے ہوئے۔ اسی درویشانہ اور راہبانہ زندگی کے لیے قدیم اصطلاح سیاحت کی رہی ہے۔ اس سیاحت کا جتنا حصہ رہبانیت کے حکم میں داخل ہے وہ تو اسلام میں ممنوع ہے اس لیے کہ اسلام دین فطرت ہے اور رہبانیت فطرت کے خلاف ہے لیکن اس کا جو حصہ زہدو توکل، ذکر و فکر، ، خلوت و تبتل، ریاضت و مجاہدہ، جستجوئے حقیقت، طلب ِعلم اور دعوت الی اللہ و جہاد فی سبیل اللہ سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ اسلام میں بھی مطلوب و مقصود ہے اور اس کو اسلام نے روزہ، اعتکاف، عمرہ، حج اور جہاد میں سمودیا ہے۔ اسی وجہ سے ہمارے ہاں سیاحت کے باب میں نفی اور اثبات دونوں طرح کی باتیں ملتی ہیں۔ ایک طرف یہ ارشاد ملتا ہے کہ ( لا سیا حۃ فی الاسلام) اسلام میں سیاحت نہیں ہے۔ دوسری طرف یہ چیز بھی ملتی ہے کہ ” سیاحۃ ھذہ الا مۃ الصیام و لز وم المساجد “ اس امت کے لیے سیاحت روزے اور مسجدوں کے ساتھ وابستگی ہے۔ ابو دائود میں روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے سیاحت اختیار کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” سیاحۃ امتی الجہاد فی سبیل اللہ “ ( میری امت کی سیاحت اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلنا ہے) اس سے معلوم ہوا کہ سیاحت کا جو حصہ رہبانیت کی تعریف میں آتا ہے وہ تو اسلام نے اپنے نصاب سے خارج کردیا ہے۔ لیکن اصل اصل مقصد سیاحت اسلام میں بھی باقی ہے اور روزہ، اعتکاف، ہجرت، جہاد، دعوت و تبلیغ اور طلب علم و حصول تر بیت کے لیے سفر، یہ سب چیزیں اس کے مفہوم میں داخل ہیں۔ یہ سیاحت جس طرح مردوں کے لیے ہے اسی طرح جیسا کہ سورة تحریم کے لفظ ” سائحات “ سے واضح ہے، عورتوں کے لیے بھی ہے۔ البتہ عورتیں ان چیزوں سے مستثنی رہیں گی جن سے شریعت نے ان کو مشثنی رکھا ہے مثلاً قتال وغیرہ۔ عام طور پر ہمارے متر جموں نے اس کا ترجمہ روزہ رکھنے والے یا راہ خدا میں پھرنے والے یا بےتعلق رہنے والے کیا ہے لیکن ان ترجموں سے سیاحت کا صرف ایک ایک پہلو سامنے آتا ہے۔ در آنحا لی کہ اس کے متعدد پہلو ہیں۔ میں نے ریاض کرنیوالے، ترجمہ کیا ہے۔ اگرچہ میں اس پر پوری طرح مطمئن تو نہیں ہوں۔ لیکن میرے نزدیک یہ ترجمہ نسبتاً لفظ کی روح سے قریب تر اور اس کے کل نہیں تو اکثر اطراف کا جامع ہے۔ (والعلم عنداللہ) (تدبر قرآن) اَلرّٰ کِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ : رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے۔ قرآن کریم میں رکوع اور سجدہ کو جب اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ تو مراد اس سے عموماً نماز ہوتی ہے اور جب اسے صفاتِ مومن کے ضمن میں بیان کیا جاتا ہے۔ تو مراد اس سے صرف فرض نمازیں نہیں ہوتیں بلکہ نفل اور خلوت کی نمازیں بھی مراد ہوتی ہیں۔ اِرشادِ خداوندی کا مفہوم یہ معلوم ہوتا ہے کہ مومن اپنے دوسری صفات سمیت سجدہ اور رکوع یعنی نماز کو صرف ایک فریضہ کے طور پر ادا نہیں کرتے بلکہ وہ ان کے دل کی لگن اور ذوق کی تسکین بن جاتی ہے۔ جب بھی ان کو موقع ملتا ہے کثرت سے نوافل پڑھتے ہیں۔ راتوں کا بیشتر حصہ اللہ کے سامنے رکوع و سجود میں گزارتا ہے۔ نماز چونکہ اللہ سے عہد ِوفا کی پاسداری کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور ایک مومن کے اندر عبدیت کے جذبات کو بسا دینے کی سب سے موثر کوشش ہے۔ اسی وجہ سے مومن میں اللہ سے گہری محبت کا ذوق اور داعیہ پیدا ہوجاتا ہے۔ وہ ہزار مشاغل میں بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتا۔ ذکر اللہ میں اسے سکون ملتا ہے اور دنیا بھر کے غموں کا سامنا کرنے کی ہمت پیدا ہوجاتی ہے۔ اَ لْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّا ھُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ :” نیکی کا حکم دینے والے بدی سے روکنے والے “ اوپر جن صفات کا ذکر ہوا ہیں۔ ان کا بیشتر تعلق فرد کی اپنی اصلاح و تربیت سے ہے۔ اب جس صفت کا ذکر ہو رہا ہے۔ اس سے جہاں اس کے اپنے ایمان و عمل کی حفاظت ہوتی ہے۔ وہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مومن جس طرح اپنی اصلاح و تربیت کا ذمہ دار ہے۔ اسی طرح قوم اور جماعت کی اصلاح و تربیت بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کی ادائیگی کا ذریعہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔ اس کے اپنے گھر میں یا گھر سے باہر اپنے دائرہ کار کے اندر اپنے زیر اثر ادارے میں اور اپنے اثر و رسوخ کے مواقع میں تدبر و حکمت کے ساتھ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا اس کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر وہ خود فرائض کا ادا کرنے والا ہے۔ لیکن اس کی بیوی اور بچے اور اس کے زیر اثر لوگ برائی میں ملوث ہیں۔ تو یہ ان کی جواب دہی سے بچ نہیں سکتا۔ ویسے بھی برائیوں کا حال بیماری اور وباء کی طرح ہوتا ہے۔ جو آدمی صرف اپنی صحت کی حفاظت کرتا ہے۔ لیکن اپنے گردو پیش میں بیماری کے پھیلنے کے اسباب کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتا وہ بیماری سے دیر تک محفوظ نہیں رہ سکتا۔ برائیوں سے رواداری رکھنے والا بھی حلاوت ایمان سے رفتہ رفتہ محروم ہوجاتا ہے۔ عبادت کا شوق ختم ہوجاتا ہے۔ برائی کی نفرت دل سے نکل جاتی ہے۔ بنا برین ضروری ہے کہ اگر اپنے ایمان و عمل کی فکر ہے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے بگاڑ کو بھی روکنا ہے تو پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بغیر چارہ کار نہیں۔ اَلْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰہِ :” اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے “ یہ ایک ایسی صفت ہے جو گذشتہ تمام صفات کی جامع ہے۔ مومن گہری نظر سے اپنا جائزہ لیتے رہتے ہیں کہ اوپر جن صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں سے کوئی صفت ہماری زندگی سے نکلنے نہ پائے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے عقائد، عبادات، اخلاق، معاشرت، تمدن، معیشت، سیاست، عدالت اور صلح و جنگ کے معاملات میں جو حدود مقرر کردی ہے۔ وہ ان کو پوری پابندی کے ساتھ ملحوظ رکھتے ہیں۔ اپنے انفرادی و اجتماعی عمل کو انھیں حدود کے اندر محدود رکھتے ہیں اور کبھی ان سے تجاوز کر کے نہ تو من مانی کاروائیاں کرنے لگتے ہیں اور نہ خدائی قوانین کے بجائے خود ساختہ قوانین یا انسانی ساخت کے دوسرے قوانین کو اپنی زندگی کا ضابطہ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ خدا کے حدود کی حفاظت میں یہ مفہوم بھی شامل ہے کہ ان حدود کو قائم کیا جائے اور ان کو ٹوٹنے نہ دیا جائے۔ لہذا سچے اہل ایمان کی تعریف صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ وہ خود حدود اللہ کی پابندی کرتے رہیں بلکہ مزید برآں ان کی یہ صفت بھی ہے کہ وہ دنیا میں اللہ کی مقرر کردہ حدود کو قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اوران کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یہاں خبر محذوف ہے کہ مند رجہ بالا صفات کے جو حامل ہوتے ہیں و ہی سچے مومن ہیں۔ ایسے مومنوں کو بشارت دے دو کہ دنیا بھی ان کی ہے اور آخرت بھی ان کی ہے۔
Top