Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 57
وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ١ۙ وَ لَهُمْ مَّا یَشْتَهُوْنَ
وَيَجْعَلُوْنَ : اور وہ بناتے (ٹھہراتے) لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْبَنٰتِ : بیٹیاں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَلَهُمْ : اور اپنے لیے مَّا : جو يَشْتَهُوْنَ : ان کا دل چاہتا ہے
اور وہ اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں، وہ ان چیزوں سے پاک ہے، اور ان کے لیے ہے جو وہ چاہیں
وَيَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ ۙ وَلَهُمْ مَّا يَشْتَهُوْنَ۔ یہ ان کے شرک کے دہرے گھنونے پن کو واضح فرمایا ہے کہ اول تو یہی بات نہایت بھونڈی ہے کہ خدا کا کسی کو شریک وسہیم ٹھہرایا جائے پھر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ جس چیز کو اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں اس کو خدا کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ خود اپنے لیے تو بیٹے پسند کرتے ہیں لیکن خدا کے لیے انہوں نے بیٹیاں قرار دے رکھی ہیں یہ امر یہاں واضح رہے کہ مشرکین عرب فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور اس خیال سے ان کی پوجا کرتے تھے کہ اگر یہ راضی رہیں تو اپنے باپ سے سب کچھ منوا لیتی ہیں۔ سبحنہ یعنی اللہ تعالیٰ اس طرح کی تمام نسبتوں سے پاک و منزہ ہے، کوئی اس کا بیٹا یا بیٹی نہیں، سب اس کی مخلوق ہیں۔
Top