Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 57
وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ١ۙ وَ لَهُمْ مَّا یَشْتَهُوْنَ
وَيَجْعَلُوْنَ : اور وہ بناتے (ٹھہراتے) لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْبَنٰتِ : بیٹیاں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَلَهُمْ : اور اپنے لیے مَّا : جو يَشْتَهُوْنَ : ان کا دل چاہتا ہے
اور اللہ کے لئے انہوں نے بیٹیاں قرار دے رکھی ہیں، سبحان اللہ ! اور اپنے لئے وہ (رکھا ہے) جس کے لئے ان کا جی چاہتا ہے،82۔
82۔ یعنی اولاد نرینہ مطلب یہ ہوا کہ ایک تو حق تعالیٰ کی جانب اولاد کا انتساب خود ہی کیسی جہالت وسفاہت ہے، اور پھر اولاد میں بھی حق تعالیٰ کیلئے وہ صنف، جسے اپنے نزدیک حقیر و ذلیل جانتے ہو یعنی لڑکے کے بجائے لڑکیاں ! اور بیٹوں کو اپنے لئے مخصوص رکھتے ہو ! (آیت) ” ویجعلون للہ البنت “۔ روایتوں میں آتا ہے کہ یہ بلاقریش کے قبائل بنی خزاعہ اور بنی کنانہ میں زائد تھی، وہی ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ ھم خزاعۃ وکنانۃ (روح)
Top