Tafheem-ul-Quran - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
یہ ایک بہتا چشمہ ہوگا 7 جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے 8 شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہُولت اس کی شاخیں نکال لیں گے۔ 9
سورة الدَّهْر 7 یعنی وہ کافور ملا ہوا پانی نہ ہوگا بلکہ ایسا قدرتی چشمہ ہوگا جس کے پانی کی صفائی اور ٹھنڈک اور خوشبو کافور سے ملتی جلتی ہوگی۔ سورة الدَّهْر 8 عباد اللہ (اللہ کے بندے) یا عبادالرحمن (رحمن کے بندے) کے الفاظ اگرچہ لغوی طور پر تمام انسانوں کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں، کیونکہ سب ہی خدا کے بندے ہیں، لیکن قرآن میں جہاں بھی یہ الفاظ آئے ہیں ان سے نیک بندے ہی مراد ہیں۔ گو یا کہ بد لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو بندگی سے خارج کر رکھا ہو، اس قابل نہیں ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ اپنے اسم گرامی کی طرف منسوب کرتے ہوئے عباد اللہ یا عبدالرحمن کے معزز خطاب سے نوازے۔ سورة الدَّهْر 9 یہ مطلب نہیں ہے کہ وہاں وہ کدال پھاوڑے لے کر نالیاں کھودیں گے اور اس طرح اس چشمے کا پانی جہاں لے جانا چاہیں گے لے جائیں گے، بلکہ ان کا ایک حکم اور اشارہ اس کے لیے کافی ہوگا کہ جنت میں جہاں وہ چاہیں اسی جگہ وہ چشمہ پھوٹ بہے۔ بسہولت نکال لینے کے الفاظ اسی مفہوم کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
Top