Al-Qurtubi - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں سے (چھوٹی چھوٹی) نہریں نکال لیں گے
عینا یشرب بھاعباد اللہ۔ فراء نے کہا، کافور جنت میں پانی کے ایک چشمہ کا نام ہے عینا کافور سے بدل ہے، ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ کاس کے محل سے بدل ہے، ایک قول یہ کیا گیا ہے، یہ مزاجھا کی ضمیر سے بدل ہے، ایک قول یہ کیا گیا ہے، یہ بطور مدحن منصوب ہے جس طرح ایک آدمی کا ذکر کیا جاتا ہے، تو تو کہتا ہے، العاقل للبیب، یعنی تم نے عقل مند دانا آدمی کا ذکر کیا یہ اعنی فعل کے مضمر ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے معنی ہے وہ چشمہ سے پانی پیتے ہیں۔ کافور کو قافور بھی کہتے ہیں کافور سے مراد کھجور کے گابھے کا پردہ ہے اسی طرح کفری ہے یہ اصمعی نے کہا : وہ ہرن جس سے کستوری حاصل کی جاتی ہے وہ پاکیزہ خوشے کھاتا ہے تو یہ چیز اسے کافور بنادیتی ہے، فراء نے کہا، یشربھا اور یشرف بھا، دونوں معنی میں ایک جیسے ہیں گویا یشرب بھاکامعنی ہے وہ اس سے سیراب ہوتا ہے اور یہ شعر پڑھا۔ شربن بماء البحر ثم ترفعت، متی لجج خضر لھن نئیج۔ وہ سمندر کے پانی سے سیراب ہوگئے پھر وہ سبز لہروں میں اوپر اٹھے جو لہریں تیز اور آواز والی تھیں۔ کہا اس کی مثل فلان یتکلم بکلام حسن اور یکلم کلاما حسنا۔ فلاں اچھی گفتگو کرتا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے، یشرب بھا میں باء زائدہ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے، باء، من کا بدل ہے تقدیر کلام یوں ہوگی، یشرب منھا، یہ قتیبی نے کہا۔ یفجرونھا تفجیرا۔ ایک قول یہ کیا جاتا ہے ایک آدمی اپنے گھروں میں گھومے پھرے گا اپنے محلات کی طرف اوپر چلاجائے گا اس کے ہاتھ میں ایک ٹہنی ہوگی جس کے ساتھ وہ پانی کی طرف اشارہ کرے گا تو وہ پانی اس کے ساتھ ساتھ چلے گا جہاں جہاں وہ اپنے گھروں میں گھومے گا، وہ سطح زمین پر ہوگا کوئی نالہ، کھالہ نہ ہوگا، وہ محلات میں جہاں جہاں جائے گا پانی اس کے پیچھے پیچھے چلے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان، عینا یشرب بھاعباد اللہ یفجرونھا تفجیرا۔ کا یہی مقصود ہے وہ نہریں نکالیں گے جس طرح ایک آدمی نہر کو یہاں وہاں سے نکالتا ہے ابن ابی نجیح نے مجاہد سے روایت نقل کی ہے کہ اس کا معنی ہے وہ اسے لے جائیں گے جہاں چاہیں گے وہ ان کی پیروی کرے گا جہاں سے وہ مڑیں گے وہ نہر بھی مڑجائے گی۔ ابومقاتل نے اور ابوصالح سے وہ سعد سے وہ ابوسہل سے وہ حضرت حسن بصری سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا، جنت میں چار چشمے ہیں دو چشمے عرش کے نیچے سے نکلتے ہیں ان دو میں سے ایک تو وہ ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا اور دوسرا زنجبیل ہے وہ عرش کے اوپر سے ابلتے ہیں ان میں سے ایک تو و ہے جس جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سلسبیل کے نام سے کیا ہے اور دوسرا تسنیم ہے۔ حکیم ترمذی نے، نوادرالاصول، میں اس کا ذکر کیا ہے کہا تسنیم مقربین کے لیے خاص ہے وہ اسے خالص پئیں گے کافور ابرابر کے لیے ہے ابرار کو تسنیم سے آمیزہ ملے گا، زنجبیل اور سلسبیل یہ ابرار کے لیے ہے اسکی ان کے مشروب میں آمیزش ہوگی اس کا قرآن میں ذکر ہے اس کو کون پئیے گا اس کے ذکر سے خاموشی اختیار کی گئی ہے ابرار کے لیے جو آمیزہ کی صورت میں ہوگا تو وہ مقربین کے لیے خاص ہوگا جو ابرار کے لیے خاص ہے وہ باقی جنتیوں کے لیے آمیزہ کی صورت میں ہوگا۔ ابرار سے مراد الصادقون ہیں اور مقربون سے مراد صدیقین ہیں۔
Top