Urwatul-Wusqaa - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے خاص بندے پئیں گے اور جہاں چاہیں گے اسے بہا کرلے جائیں گے
(ایک چشمہ ہے پیتے رہیں گے اس میں اللہ تعالیٰ ) (کے بندے بہا کرلے جائیں گے اپنے یہاں) یعنی جہاں چاہیں گے اسے بآسانی بہا لے جائیں گے۔ جہاں چلنے کو کہیں گے وہ چشمہ ان کے ساتھ ساتھ چلے گا۔ ان ابرار کی شان یہ ہے کہ (وہ پوری کریں منت کو) ۔ یہ آیت کریمہ خاص طور پر حضرت علی کی شان میں نازل فرمائی گئی۔۔۔ چنانچہ۔۔۔ تفسیروں میں ہے کہ حضرت رسالت مآب حضرت علی کے گھر تشریف لائے ، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین کو بیمار دیکھا ، تو حضرت علی اور حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ کچھ نذر کرو تاکہ تمہارے فرزند صحت پائیں۔ انہوں نے نذر کی کہ تین روز روزہ رکھیں گے۔ حق تعالیٰ نے حسنین کو شفا بخشی اور حضرت علی اور حضرت فاطمہ نے روزے رکھے ، اور کسی قدر جو قرض لے کر ۔۔۔ یا۔۔۔ مزدوری کر کے حاصل کیے اور آٹا پیش کر روٹی پکائی۔ مغرب کے وقت چاہا کہ افطار کریں ، پس ایک فقیر گھر کے دروازے پر آیا اور آواز دی کہ اے اہل بیت نبوت ! میں ایک فقیر مسلمان ہوں مجھے روٹی دو کہ حق تعالیٰ بہشت کی نعمتوں سے تم کو عوض دے۔ امیر المومنین حضرت علی نے اپنا حصہ اس فقیر کو دے دیا ، سب اہل بیت نے بھی اپنے اپنے حصے دے دیے اور فقط پانی سے روزہ کھول کر رات بسر کی۔ دوسرے دن روزہ رکھا افطار کے وقت ایک یتیم دروازے پر آیا اور سوال کیا سب کھانا اسے دے دیا۔ تیسری شام کو ایک قیدی بروقت آیا سب کھانا اس کو عطا فرمایا۔ حق تعالیٰ نے یہ آیت بھیجی کہ ابرار کی شان یہی ہے کہ اپنی نذر پوری کرتے رہیں۔۔۔ (اور ڈرتے رہیں اس دن کو جس کی تباہی) یعنی شدت اور محنت (پھیل جانے والی ہے)
Top