Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 8
فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا١ؕ اِنَّ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِئِیْنَ
فَالْتَقَطَهٗٓ : پھر اٹھا لیا اسے اٰلُ فِرْعَوْنَ : فرعون کے گھر والے لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لَهُمْ : ان کے لیے عَدُوًّا : دشمن وَّحَزَنًا : اور غم کا باعث اِنَّ : بیشک فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر كَانُوْا : تھے خٰطِئِيْنَ : خطا کار (جمع)
پھر اٹھا لیا اس کو فرعون کے گھر والوں نے کہ ہو ان کا دشمن اور غم میں ڈالنے والا بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے چوکنے والے3
3 آخر ماں نے بچہ کو لکڑی کے صندوق میں ڈال کر چھوڑ دیا۔ صندوق بہتا ہوا ایسی جگہ جا لگا جہاں سے فرعون کی بیوی حضرت آسیہ کے ہاتھ لگ گیا۔ ان کو اس پیارے بچہ کی پیاری صورت بھلی معلوم ہوئی۔ آثار نجابت و شرافت سے نظر آئے۔ پالنے کی غرض سے اٹھا لیا۔ مگر اس اٹھانے کے آخری نتیجہ یہ ہونا تھا کہ وہ بچہ بڑا ہو کر فرعون اور فرعونیوں کا دشمن ثابت ہو، اور ان کے حق میں سوہان روح بنے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھانے کا موقع دیا۔ فرعون لعین کو کیا خبر تھی کہ جس دشمن کے ڈر سے ہزارہا معصوم بچے تہہ تیغ کرا چکا ہوں وہ یہ ہی ہے جسے بڑے چاؤ پیار سے آج ہمارے ہاتھوں میں پرورش کرایا جا رہا ہے۔ فی الحقیقت فرعون اور اس کے وزیر و مشیر اپنے ناپاک مقصد کے اعتبار سے بہت چوکے کہ بیشمار اسرائیلی بچوں کو ایک شبہ پر قتل کرنے کے باوجود موسیٰ کو زندہ رہنے دیا۔ لیکن نہ چوکتے تو کیا کرتے، کیا خدا کی تقدیر کو بدل سکتے تھے یا مشیت ایزدی کو روک سکتے تھے ان کی بڑی چوک تو یہ تھی کہ سمجھے کہ قضاء و قدر کے فیصلوں کو انسانی تدبیروں سے روکا جاسکتا ہے۔
Top