Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 44
هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّ١ؕ هُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا۠   ۧ
هُنَالِكَ : یہاں الْوَلَايَةُ : اختیار لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْحَقِّ : برحق هُوَ : وہ خَيْرٌ : بہتر ثَوَابًا : ثواب دینے میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر عُقْبًا : بدلہ دینے میں
وہاں ہر طرح کی مدد اللہ سچے کے اختیار میں ہے، وہ ثواب دینے میں بہتر اور انجام کی رو سے زیادہ اچھا ہے۔
هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّ : ”؀ۭهُنَالِكَ“ کا معنی اس وقت بھی ہے اور اس جگہ بھی، اس لیے دونوں کو ملحوظ رکھ کر ترجمہ اس موقع پر کیا گیا ہے۔ ”الْوَلَايَةُ“ واؤ کے فتح کے ساتھ معنی ہے ”مدد“ اور واؤ کے کسرہ کے ساتھ معنی ہے ”حکومت، اختیار“ یعنی اس موقع پر صرف اللہ سچے ہی کی مدد کار آمد ہوسکتی ہے، جیسا کہ پچھلی آیت کی تفسیر میں گزرا۔ هُوَ خَيْرٌ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ عُقْبًا : اہل علم متفق ہیں کہ ”خَیْرٌ“ اور ”شَرٌّ“ دونوں اسم تفضیل ہیں، یعنی اصل میں ”اَخْیَرُ“ اور ”اَشَرُّ“ تھے، تخفیف کے لیے انھیں ”خَیْرٌ“ اور ”شَرٌّ“ کردیا گیا۔ یعنی بدلہ دینے میں اللہ سب سے بہت رہے، اس جیسا یا اس سے اچھا بدلہ کسی کے پاس نہیں اور اچھے انجام کے لحاظ سے بھی وہی سب سے بہتر ہے۔ اس کے عطا کردہ انجام جیسا انجام بھی کسی کے پاس نہیں۔ ”خَیْرٌ“ کا لفظ دوبارہ تاکید اور مبالغہ کے لیے ہے۔
Top