Tafseer-e-Saadi - Al-Ankaboot : 13
هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّ١ؕ هُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا۠   ۧ
هُنَالِكَ : یہاں الْوَلَايَةُ : اختیار لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْحَقِّ : برحق هُوَ : وہ خَيْرٌ : بہتر ثَوَابًا : ثواب دینے میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر عُقْبًا : بدلہ دینے میں
تب اسے معلوم ہوا کہ سارا اختیار خدائے برحق ہی کا ہے اور وہ بہترین اجر اور بہترین انجام والا ہے۔
ھُنَالِکَ الْوَلاَ یَۃُ لِلّٰہِ الْحَقِّ ط ھُوَ خَیْرٌ ثَـوَابًا وَّخَیْرٌ عُقْبًا۔ (الکہف : 44) (تب اسے معلوم ہوا کہ سارا اختیار خدائے برحق ہی کا ہے اور وہ بہترین اجر اور بہترین انجام والا ہے۔ ) وَلاَ یَۃُ … وائو پر زبر کے ساتھ دوستی اور مدد کرنے کا معنی دیتا ہے۔ اور وائو کے نیچے زیر کے ساتھ اس کا معنی ہے غلبہ۔ عَقَبْ اور عَاقِبَۃً عموماً دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا معنی ہے انجام۔ بعداز خرابیِ بسیار حقیقت کا ادراک جب اس مغرور شخص پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا اور دولت کے جس ذریعے پر وہ مغرور تھا جب اس کے سامنے تباہ و برباد ہوگیا اور وہ اس کے بچائو کے لیے کچھ نہ کرسکا تب اس کے ذہن میں یہ بات آئی کہ واقعی اختیار اور قوت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، باقی سب سہارے ہمارا وہم ہیں۔ جن قوتوں پر انسان تکیہ کرتا ہے اور یا اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بعض دفعہ غلط اقدام کر گزرتا ہے خود اس کا انجام بتادیتا ہے کہ یہ اقدام کرنے والا اپنی ذات میں کس قدر کمزور ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون ہر طرح کے شخص کی حفاظت بھی کرتا ہے اور معاونت بھی، لیکن مہلت عمل بےپایاں نہیں رکھی گئی اس کی ایک انتہا ہے۔ جب کسی کی نافرمانیاں اور اس کا تمرد اس حد سے گزرنے لگتا ہے تو پھر عموماً گرفت شروع ہوجاتی ہے۔ کبھی تنبیہ کے لیے معمولی گرفت کی جاتی ہے اور کبھی سزا کے لیے گرفت آتی ہے تو تباہی و ہلاکت انجام بن جاتی ہے، لیکن بہترین اجر اور بہترین انجام وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے، اس کے راستے پر چلنے والے یہاں بھی اس کے مستحق ہوتے ہیں اور آئندہ بھی انشاء اللہ تعالیٰ ہوں گے۔
Top