Al-Quran-al-Kareem - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
اے نبی ! کفار اور منافقین سے جہاد کر اور ان پر سختی کر اور ان کی جگہ جہنم ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔
یٰـاَیُّھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنٰـفِقِیْنَ۔۔۔۔۔: پچھلی آیات میں ایمان والوں کا ٹھکانہ بتایا تھا، اب دنیا اور آخرت میں کفار کے معاملے کا ذکر فرمایا کہ دنیا میں ان کے ساتھ جہاد کرنا ہے اور ان پر سختی کرنی ہے ، کسی قسم کی مداہنت یا چشم پوشی سے کام نہیں لینا ، تا کہ اسلام کا کلمہ سر بند رہے اور یہ لوگ اس کے سامنے سر جھکا کر زندگی بسر کریں اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ منافقین کے ساتھ جہاد سے کیا مراد ہے ، اس کے لیے دیکھئے سورة ٔ توبہ (73) کی تفسیر۔
Top