Anwar-ul-Bayan - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
اے پیغمبر کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے
(66:9) جاھد الکفار : جاھد امر کا صیغہ مذکر حاضر۔ مجاھدۃ (مفاعلۃ) مصدر تو جہاد کر۔ تو لڑائی کر۔ مجاھدۃ کے معنی دشمن کی مدافعت میں مقدور بھر کوشش و طاقت صرف کرنا۔ جہاد کی تین قسمیں ہیں :۔ (1) ظاہری دشمن سے جہاد۔ (2) شیطان سے جہاد۔ (3) اپنے نفس سے جہاد۔ یہاں جہاد نمبر (1) مراد ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ وتجاھدون فی سبیل اللہ باموالکم وانفسکم (61:11) اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ یہاں تینوں قسموں کا جہاد مراد ہے۔ الکفار مفعول بہٖ والمنفقین مفعول ثانی۔ (جہاد کرو کفار اور منافقین سے) ۔ واغلظ علیہم : واؤ عاطفہ اغلظ : امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ غلظۃ (باب نصر) مصدر بمعنی سختی کرنا۔ کسی کے خلاف تندخو ہونا۔ علیہم میں ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع الکفار والمنفقین ہیں۔ ماوہم : مضاف مضاف الیہ ماوی اسم ظرف ومصدر۔ قیام کرنا۔ رہنا۔ سکونت پذیر ہونا۔ مقام ۔ سکونت، ٹھکانا، اوی یاوی۔ ماضی و مضارع (باب ضرب) اوی بھی مصدر ہے اگر صلہ میں الی ہو تو پناہ پکڑنے اور فروکش کا معنی ہوگا ۔ لیکن اگر اس کے بعد لام آئے تو مہربانی اور رحم کرنے کے معنی ہوں گے۔ باب افعال سے اوی یؤوی ایوائ۔ متعدی ہے بمعنی کسی کو جگہ دینا۔ ماوھم ان کا ٹھکانہ۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع الکفار والمنفقین ہے۔ بئس المصیر : بئس فعل ذم ہے اس کی گردان نہیں آتی۔ اصل میں بئس تھا۔ بروزن سمع عین کلمہ کے اتباع میں اس کے فا کلمہ کو کسرہ دیا گیا پھر تخفیف کے لئے عین کلمہ کو ساکن کرلیا گیا بئس ہوگیا۔ المصیر باسم ظرف لوٹنے کی جگہ، صار یصیر سے نیز صار یصیر کا مصدر بھی (مصدر میمی) بمعنی لوٹنا۔ بئس المصیر بری جگہ ہے لوٹنے کی۔
Top