Tafseer-e-Baghwi - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
مومنو ! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغہائے بہشت میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ اس دن خدا پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کریگا۔ بلکہ ان کا نور ایمان ان کے آگے اور داہنی طرف (روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہوگا اور وہ خدا سے التجا کرینگے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارا نور ہمارے لئے پورا کر اور ہمیں معاف فرما بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
8 ۔ یایھا الذین………توبۃ نصوحا۔ حسن اور ابوبکر رحمہما اللہ نے عاصم سے ” نصوحا “ نون کے پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور اکثر حضرات نے اس کے زبر کے ساتھ یعنی ” توبۃ “ ذات نصح جو صاحب توبہ کی خیر خواہی کرے جس چیز سے توبہ کی ہے اس کی طرف عود کو چھوڑنے کے ساتھ اور اس کے معنی میں اختلاف ہوا ہے۔ عمر، ابی ومعاذ فرماتے ہیں ” التوبۃ النصوح “ یہ کہ توبہ کرے پھر گناہ کی طرف نہ لوٹے۔ جیسا کہ دودھ تھن میں واپس نہیں جاتا۔ حسن (رح) فرماتے ہیں وہ توبہ یہ ہے کہ بندہ گزشتہ پر شرمندہ ہو اور پختہ ارادہ ہو کہ دوبارہ گناہ نہ کرے گا۔ کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ زبان سے استغفار کرے اور دل سے نادم ہو اور بدن سے رک جائے۔ سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں ایسی توبہ جس کے ذریعے تم اپنی خیر خواہی کرتے ہو۔ قرظی (رح) فرماتے ہیں اس کو چار چیزیں جمع کرتی ہیں، زبان سے استغفار کرنا اور بدن سے رک جانا اور دل میں اس کام کی طرف لوٹنے کو چھوڑنے کی نیت کرنا اور برے دوستوں کو چھوڑنا۔ ” عسیٰ ربکم ان یکفر عنکم سیاتکم ویدخلکم جنت تجری من تحتھا الانھر یوم لا یخزی اللہ النبی والذین امنوا معہ “ یعنی ان کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل کرنے کا عذاب نہ دیں گے۔ ” نورھم یسعیٰ بین ایدیھم وبایمانھم “ پل صراط پر ” یقولون “ جب منافقین کا نور بجھا دیا جائے گا۔ ” ربنا انمم لنا نورنا واغفرلنا انک علی کل شیء قدیر “۔
Top