Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
اے مخاطب ان کے بارے میں یہ ہرگز خیال نہ کر کہ روئے زمین میں عاجز کرنے والے ہیں، اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے، اور البتہ وہ بری جگہ ہے۔
اس کے بعد فرمایا (لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ ) (اے مخاطب کافروں کے بارے میں یہ خیال نہ کر کہ روئے زمین میں عاجز کرنے والے ہیں) ۔ اس میں یہ بتادیا کہ کوئی بھی خیال کرنے والا یہ خیال نہ کرے کہ کافر لوگ زمین میں عاجز کرنے والے ہیں کیونکہ اللہ کی گرفت سے چھٹکارہ نہیں ہوسکتا اور دنیا کے کسی گوشہ میں بھاگ کر اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔ اور موت تو بہر حال سب کو آنی ہی ہے۔ زمین میں جو شخص جہاں بھی ہو اپنی مقررہ اجل کے موافق اس دنیا سے چلا جائے گا اور کافر کا عذاب تو موت کے وقت سے ہی شروع ہوجاتا ہے کافروں کو جو دنیا میں عذاب ہے وہ اپنی جگہ ہے اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے جو بری جگہ ہے اسی کو آخر میں فرمایا : وَ مَاْ وٰ ھُمُ النَّارُ ، وَ لَبِءْسَ الْمَصِیْرُ ۔ روافض قرآن کے منکر ہیں صحابہ کرام کے دشمن ہیں دشمنان اسلام میں روافض یعنی شیعوں کی جماعت بھی ہے یہ لوگ اسلام کے مدعی اور اہل بیت کی محبت کے دعویدار ہیں اور نہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں، نہ قرآن سے، نہ اللہ کے رسول سے ﷺ نہ حضرات صحابہ کرام سے، نہ حضرات اہل بیت سے آیت استخلاف جو سورة نور کا جزو ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے حضرات صحابہ سے وعدہ فرمایا ہے کہ اللہ تمہیں خلیفہ بنائے گا اور تَمْکِیْن فِی الْاَرْضِ کی نعمت سے نوازے گا تاریخ جانے والے جانتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں یہ وعدہ پورا ہوگیا۔ مسلمانوں کا اقتدار عرب اور عجم میں بڑھتا چڑھتا چلا گیا حضرت علی ؓ بھی خلیفہ راشد تھے وہ مذکورہ بالا تینوں حلفاء کے ساتھ ایک جان اور دو قالب ہو کر رہے ہیں ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھتے رہے ان کے مشوروں میں شریک رہے۔ پھر جب انہیں خلافت سونپ دی گئی تو یہ نہیں فرمایا کہ یہ حضرات خلفائے راشدین نہیں تھے یا خلافت کے غاصب تھے اور میں سب سے پہلے خلافت کا مستحق تھا وہ انہیں حضرات کے طریقہ پر چلتے رہے ان کے فتح کیے ہوئے ممالک کو باقی رکھا اور قرآن و حدیث کے موافق امور خلافت انجام دیئے۔ ان کے بعد ان کے بڑے صاجنرادے حضرت حسن ؓ خلیفہ بنے ان کی شہادت پر خلافت راشدہ کے تیس سال پورے ہوگئے رسول اللہ ﷺ نے اَلْخَلاَفَۃُ مِنْ بَعْدِیْ ثَلاَثُوْنَ سَنَۃً فرمایا تھا کہ اسی کے مطابق اہل السنۃ و الجماعہ مذکورہ پانچوں حضرات کو خلفاء راشدین مانتے ہیں لیکن زیادہ تر زبانوں پر چاروں خلفاء کے اسمائے گرامی آتے ہیں کیونکہ حضرت حسن ؓ کی خلافت چند ماہ تھی۔ اب روافض کی بات سنو وہ کہتے ہیں کہ حضرات ابوبکر اور عمر اور عثمان ؓ خلیفہ راشد تو کیا ہوتے مسلمان ہی نہیں تھے روافض قرآن کے بھی منکر ہیں اور حضرت علی ؓ کے عظیم مرتبہ کے بھی (جو ان کے عقیدہ میں امام اول ہیں اور معصوم ہیں) ان کو بزدل بتاتے ہیں اور یوں کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی خلافت کا اعلان نہیں کیا جس کے وہ اولین مستحق تھے اور جس کی ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کی طرف سے وصیت تھی ان لوگوں کے عقیدہ میں امام اول نے حق کو چھپایا اور اپنے سے پہلے تینوں خلفاء کے ساتھ مل کر رہے اور اس میں انہوں نے تقیہ کرلیا تھا۔ سب کو معلوم ہے کہ حضرت حسن ؓ کے بعد روافض جن حضرات کو امام جانتے ہیں ان میں سے کسی کی خلافت قائم نہیں ہوئی۔ اگر ان لوگوں کی بات مان لی جائے کہ حضرات ابوبکر، عمر، عثمان ؓ وہ خلیفہ نہیں تھے جن کا آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے تو قرآن مجید کا وعدہ صحیح ثابت نہیں ہوتا (العیاذ باللہ) شیعوں کے سامنے جب یہ بات آتی ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ یہ وعدہ امام مہدی پر پورا ہوگا۔ جھوٹے کا کام جھوٹ ہی سے چلتا ہے آیت شریفہ میں تو منکم وارد ہوا ہے جس میں حضرات صحابہ کرام ؓ کو مخاطب فرمایا ہے یہ لوگ منکم کو نہیں دیکھتے اپنی گمراہی پر مصر ہیں یاد رہے قرآن مجید میں اور کسی جگہ (الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا) اور (عَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ ) کے درمیان لفظ منکم وارد نہیں ہوا۔ وعدہ استخلاف کے بیان میں یہ لفظ آیا ہے وعدہ استخلاف کے ساتھ ہی اسی وقت اللہ تعالیٰ نے روافض کی تردید فرما دی فَلَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلٰی مَنْ کَذَبَ بالْقُرْآنِ ۔ فائدہ : آخر میں یہ فرمایا ہے کہ کافروں کے بارے میں یہ خیال نہ کرو کہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ کر بھاگ جائیں گے اس کے عموم میں وہ سب کافر داخل ہیں جو زمانہ نزول قرآن سے لے کر آج تک اسلام کے خلاف سازشیں کرتے ہیں اور ان کے ملکوں کو توڑتے ہیں اور اپنی برتری کے لیے تدبیریں کرتے ہیں۔ وہ اس دنیا میں بھی تباہ ہونگے اور آخرت میں بھی دوزخ میں داخل ہونگے۔ فلیتفکر الکافرون ومنھم الروافض المفسدون۔
Top