Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
اور یہ ہرگز خیال نہ کرو کہ یہ کافر زمین میں تھکا دیں گے اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
کفار کی پروا نہ کرو کہ وہ تم کو تھکا دیں گے وہ تو جہنم کا ایندھن ہیں : 91۔ وعدہ الہی کی ایک صورت کہ اگر تم نے مذکورۃ الصدر اصولوں کی پابندی کی جن کی وجہ سے وہ خلافت قائم ہوئی ہے تو کوئی غیر مسلم قوم تم پر غالب نہ آسکے گی اور ان بدبختوں کا ٹھکانا تو جہنم ہے اس لئے ان کو ذلیل ورسوا کرنے کے لئے تم ہر وقت ضروری آلات سے مسلح رہو۔ آیات ماسبق سے معلوم ہوگیا کہ خلافت اسلامی کے بقاوقیام کا مرکزی نقطہ شریعت کی پابندی ہے کہ آپس میں اتفاق رہے اور اختلاف نہ ہونے پائے ، پردے کے احکام کی غرض بھی یہی تھی کہ مسلمانوں میں کسی قسم کی بداخلاقی پیدا نہ ہونے پائے مگر عموما ایسا ہوتا ہے کہ حکومت مل جانے کے بعد انسان کی طبیعت میں ضرورت سے زیادہ آزادی آجاتی ہے اور وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کی پروا نہیں کرتا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں بےحیائی اور بےغیرتی کا مرض پیدا ہوجاتا ہے اور تمام وہ باتیں جو اسے گھر کی چاردیواری کے اندر کرنی چاہئے تھیں وہ علی رؤس الاشہاد کرتا ہے اور اس طرح وہ اخلاق انسانی کو بالکل برباد کردیتا ہے جس میں آج دوسری اقوام کی دیکھا دیکھی ہماری قوم مسلم بھی مبتلا ہوچکی ہے ۔ ایسے ہی پردے کا ایک غلط پہلو یہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ اس کو اتنا تنگ کردیا جائے کہ کوئی شخص بھی گھر کے اندر نہ آسکے اس صورت میں اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہ تھا کہ مرد ہر وقت گھر ہی میں رہے تاکہ ضروریات خانہ داری پوری ہوں مگر اس طرح بیرونی زندگی بالکل برباد ہوجاتی بس ان تمام غلط فہمیوں کو آیات ذیل میں دور کیا گیا ہے گزشتہ آیات میں ان لوگوں کے لئے قانون تھا جو اجنبی ہیں کہ وہ جب کسی دوسرے مسلمان کے پاس آئیں تو انہیں کسی قانون کا پابند ہونا پڑے گا اب بتایا جا رہا ہے کہ ہمارے رشتہ دار ہم سے ملنا چاہیں تو ان کے لئے کونسا دستور العمل ہے ۔
Top