Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
اور ایسا خیال نہ کرنا کہ کافر لوگ غالب آجائیں گے (وہ جا ہی کہاں سکتے ہیں) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
57: لَاتَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ ( ہرگز کافر لوگ گمان نہ کریں کہ وہ زمین میں ہمیں تھکا دیں گے) وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز کرنے والے نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ان پر قابو نہ ہو۔ نحو : اس میں تاءؔ خطاب کیلئے ہے جو نبی اکرم ﷺ کو کیا جارہا ہے اور وہی فاعل ہے اور دو مفعول نمبر 1۔ الذین کفروا اور نمبر 2۔ معجزین ہیں۔ قراءت : شامی اور حمزہ نے یاء سے پڑھا ہے۔ فاعل نبی اکرم ﷺ ہی ہیں کیونکہ پہلے آپ کا تذکرہ ہوا اور الذین کفروا مفعول اول ہے جبکہ معجزین مفعول دوم ہے۔ وَمَاْوٰٹھُمُ النَّارُ (اور ان کا ٹھکانہ آگ ہے) نحو : اس کا عطف لا تحسبن الذین کفروا معجزین پر ہے۔ گویا کلام اس طرح ہے۔ الذین کفروا لا یفوتون اللہ ومأ واھم النار۔ کافرلوگ اللہ تعالیٰ سے بھاگ نہ سکیں گے اور ان کا ٹھکانہ آگ ہے۔ وَلَبِئْسَ الْمَصِیْرُ (اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ ) المصیر کا معنی مرجع ہے اور وہ آگ ہے۔
Top