Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 6
لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ
لِتُنْذِرَ : تاکہ آپ ڈرائیں قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اُنْذِرَ : نہیں ڈرائے گئے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ (دادا) فَهُمْ : پس وہ غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادوں کو نہیں ڈرایا گیا سو وہ غافل ہیں۔
(لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤُھُمْ ) آپ کو جو نبوت سے نوازا گیا ہے اور آپ پر جو قرآن مجید نازل کیا گیا ہے یہ اس لیے ہے کہ آپ ان لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادوں کو نہیں ڈرایا گیا یعنی آپ کے اولین مخاطب اہل مکہ ہیں ماضی قریب میں ان کے پاس کوئی نبی نہیں آیا جو انہیں ڈراتا، یوں تو یہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد ہیں انہوں نے انہیں دین حق کی تبلیغ کی تھی، توحید سمجھائی تھی، شرک سے بچنے کی تاکید کی تھی لیکن بعد میں یہ لوگ کفر اور شرک پر لگ گئے۔ (ھذا اذا کانت مانافیہ کما ھو المتبادر وقال ابن عطیۃ یحتمل ان تکون ما مصدریۃ تکون نعتًا لمصدرٍ مؤکد ای لتنذر قومًا انذارًا مثل انذار الرسول اٰباءھم الابعدین) (یہ اس وقت ہے جب ما نافیہ ہو جیسا کہ ظاہر ہے اور ابن عطیہ نے کہا ہوسکتا ہے کہ ما مصدر یہ ہو کہ مصدر موکد کی صفت ہو یعنی تاکہ آپ قوم کو ڈرائیں جیسا کہ ان کے دور کے آباء کو رسولوں نے ڈرایا۔ ) (فَھُمْ غٰفِلُوْنَ ) (سو یہ لوگ غافل ہیں) ان کے باپ دادوں کو ڈرانے کے لیے کوئی نبی نہیں بھیجا گیا لہٰذا وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اب آپ ان کو ڈرائیے اور سمجھایئے۔
Top