Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 6
لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ
لِتُنْذِرَ : تاکہ آپ ڈرائیں قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اُنْذِرَ : نہیں ڈرائے گئے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ (دادا) فَهُمْ : پس وہ غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
تاکہ آپ (اے پیغمبر اسلام ! ) ان لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادوں کے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا کہ وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
آپ ﷺ ان لوگوں کو ڈرانے کے لئے آئے جن کے پاس مدت سے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا : 6۔ عربوں کے پاس براہ راست کوئی قومی نبی سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) اور آپ کے بعد آپ کے بیٹے اسماعیل کے سوا کوئی نہیں آیا اور ان دونوں نبیوں اور رسولوں کو یہ لوگ عرب نہیں بلکہ مستعربہ قرار دیتے ہیں اور پھر جو عرب نبی ان کے پاس آئے وہ مکہ مکرمہ یا اس علاقہ کی کسی بستی میں نہیں آئے تھے اگرچہ وہ بھی ایک بہت مدت پہلے کی بات تھی بہرحال ان لوگوں کے ہاں ایک مدت سے براہ راست کوئی رسول ونبی نہیں آیا تھا اس لئے ان لوگوں کو بھی اور ان کے آباء و اجداد کو بھی غافل کہا گیا لیکن بہرحال ان کی چاہت ضروری تھی کہ ہمارے پاس بھی کوئی نبی ورسول آئے ان کی اسی چاہت کا ذکر پیچھے سورة الانعام کی آیت 109 میں گزر چکا ہے پھر جب ان کے پاس وہ نبی ورسول آگیا تو انہوں نے اس کو دیکھ کر ‘ آزما کر اس کا انکار کردیا اور اتنا سخت انکار کیا کہ اس سے پہلے کسی قوم نے بھی اتنی زبردست مخالفت نہیں کی ۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ کیا قتل کرنا مخالفت نہیں ؟ بلاشبہ مخالفت ہے لیکن فتنہ و فساد قتل سے زیادہ سخت چیز ہے قرآن کریم نے خود ارشاد فرمایا کہ (الفتنۃ اشد من القتل) فتنہ و فساد قتل سے بھی بہت بری چیز ہے اور فتنہ پردازوں نے آپ ﷺ کی مکی زندگی میں اس کی کوئی کمی نہیں کی بلکہ تیرہ سالوں میں برابر اس کو بھڑکاتے ہی رہے ۔
Top