Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 6
لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ
لِتُنْذِرَ : تاکہ آپ ڈرائیں قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اُنْذِرَ : نہیں ڈرائے گئے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ (دادا) فَهُمْ : پس وہ غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
تاکہ تم ان لوگوں کو جن کے باپ دادا کو متنبہ نہیں کیا گیا تھا متنبہ کردو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
لتنذر قوما ما انذر آباؤھم فھم غفلون کہ آپ (اولاً ) ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادا کو نہیں ڈرایا گیا ‘ سو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ لِتُنْذِرَکا تعلق تنزیل سے ہے (یعنی اس لئے یہ قرآن نازل کیا گیا ہے کہ آپ ڈرائیں) یا اس کا تعلق لمن المرسلین کے مفہوم سے ہے (یعنی آپ کو ہم نے اس لئے بھیجا کہ آپ ڈرائیں) ۔ مَّٓا اُنْذِرَ میں مَا نافیہ ہے۔ حضرت اسماعیل کے بعد مکہ میں کوئی پیغمبر مبعوث نہیں ہوا۔ مکہ والوں کو پیغمبر کی ضرورت بہت زیادہ تھی اس لئے فرمایا کہ ان لوگوں کے آباؤ اجداد کے پاس کوئی پیغمبر نہیں بھیجا گیا (اور ان کو پیغمبر کی ضرورت سخت تھی اس لئے) آپ کو ان کے پاس پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ‘ مگر ڈرانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ‘ جس غفلت میں پہلے تھے انذار کے بعد بھی اسی میں پڑے ہوئے ہیں ‘ یا ماموصولہ ہے یعنی جس چیز (عذاب آخرت ‘ تباہی) سے ڈرانے کیلئے ان کے آباؤ اجداد کے پاس پیغمبروں کو بھیجا گیا تھا ‘ اسی عذاب سے ڈرانے کیلئے آپ کو ان کے پاس بھیجا گیا ہے ‘ یا مَا مصدری ہے یعنی جیسے ان کے آباؤ اجداد کو ڈرایا گیا تھا ‘ ویسے ہی آپ ان کو ڈرائیں۔
Top