Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 76
فَلَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
فَلَا يَحْزُنْكَ : پس آپ کو مغموم نہ کرے قَوْلُهُمْ ۘ : ان کی بات اِنَّا نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
اچھا ، جو باتیں یہ بنا رہے ہیں ، وہ تمہیں رنجیدہ نہ کریں ، ان کی چھپی اور کھلی سب باتوں کو ہم جانتے ہیں “۔
فلا یحزنک ۔۔۔۔۔ وما یعلنون (36: 76) ” اچھا جو باتیں یہ بنا رہے ہیں وہ تمہیں رنجیدہ نہ کریں ۔ ان کی چھپی اور کھی سب باتوں کو ہم جانتے ہیں “۔ اس میں خطاب رسول اللہ ﷺ کو ہے ۔ آپ کے مخاطب وہی لوگ تھے جنہوں نے اللہ کے سوا دو سروں کو الہہ بنار کھا تھا ۔ اور یہ لوگ اللہ کا شکر ادا کرتے تھے ۔ لہٰذا یہ لوگ نصیحت بھی نہ لیتے تھے ۔ حضور سے کہا گیا کہ آپ ان کی فکر نہ کریں ۔ اللہ ان کے بارے میں خوب جانتا ہے ۔ وہ تحریک اسلامی کے خلاف اور بت پر ستی کے حق میں جو تدابیر اختیار کررہے ہیں ، وہ ہماری نظر وں میں ہیں ۔ لہٰذا اے رسول آپ پر ان باتوں کی ذمہ داری نہیں ہے ۔ ان کے معاملات قدرت المبیہ کے سامنے کھلے ہیں اور اللہ کی قدرت ان کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔ تحریک اسلامی کے کارکن جب یہ عقیدہ رکھیں تو ان کا معاملہ بہت ہی سہل ہوجاتا ہے ۔ وہ چونکہ صرف اللہ پر بھروسہ کرنے والے ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہتا ۔ کیونکہ ان کو یقین ہوتا ہے کہ اللہ ظاہر و باطن سے واقف ہے ۔ یہ کہ وہ اللہ کے قبضے میں ہیں ، اللہ کی نظروں میں ہیں اگر چہ بظاہر یہ بات نظر نہ آتی ہو۔
Top