Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 65
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَاۤ اٰتَیْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا
فَوَجَدَا : پھر دونوں نے پایا عَبْدًا : ایک بندہ مِّنْ : سے عِبَادِنَآ : ہمارے بندے اٰتَيْنٰهُ : ہم نے دی اسے رَحْمَةً : رحمت مِّنْ : سے عِنْدِنَا : اپنے پاس وَعَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے علم دیا اسے مِنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے عِلْمًا : علم
پس انہوں نے ہمارے بندوں میں اس بندے کو پا لیا جس کو ہم نے اپنے پاس سے ایک خاص رحمت دی تھی اور ہم نے اپنے پاس سے اس کو ایک خاص علم سکھایا تھا۔
-65 پس انہوں نے وہاں پہنچ کر ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پا لیا جس کو ہم نے اپنے پاس سے ایک خاص رحمت عنایت کی تھی اور ہم نے اپنے پاس سے اس کو ایک خاص علم سکھایا تھا۔ یعنی حضرت خضر (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی رحمت یعنی نبوت یا ولایت خاص علم یعنی اسرار کو نیہ کا علم نہ اسرار الٰہیہ کا علم جو موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے خاص تھا اور وہ قرب الٰہی حاصل کرنے کا صحیح ذریعہ اور موجب تھا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں وہ بندہ خضر (علیہ السلام) تھا مل کر سبب پوچھا آنے کا موسیٰ (علیہ السلام) نے بتایا خضر (علیہ السلام) نے کہا تم کو اللہ نے تربیت فرمائی پر بات یوں ہے کہ اللہ کا ایک علم مجھ کو ہے تم کو نہیں اور ایک تم کو ہے مجھ کو نہیں۔ ایک چڑیا دکھا دی دریا میں سے پانی پیتے کہا سارا علم سب خلق کا اللہ کے علم میں سے اتنا ہے جتنا دریا میں سے چڑیا کے منہ میں 12 حضرت خضر (علیہ السلام) کے ولی یا نبی ہونے میں علماء کا اختلاف ہے راجح یہ ہے کہ علماء حام طور پر ان کے نبی ہونے کے قائل ہیں۔ چڑیا دکھائی سمجھانے کو ورنہ مخلوق کے علم کو خلاق کے علم کے ساتھ اتنی بھی نسبت نہیں جتنی چڑیا کے چونچ کے پانی کو سمندر سے۔
Top