Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 19
اَوَ لَمْ یَرَوْا كَیْفَ یُبْدِئُ اللّٰهُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : نہیں دیکھا انہوں نے كَيْفَ : کیسے يُبْدِئُ : ابتداٗ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر دوبارہ پیدا کریگا اس کو اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
کیا دیکھتے نہیں کیوں کر شروع کرتا ہے اللہ پیدائش کو پھر اس کو دہرائے گا، یہ اللہ پر آسان ہے ،
خلاصہ تفسیر
کیا ان لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کس طرح مخلوق کو اول بار پیدا کرتا ہے (عدم محض سے وجود میں لاتا ہے) پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا، یہ اللہ کے نزدیک بہت ہی آسان بات ہے (بلکہ ابتدائی نظر میں دوبارہ پیدا کرنا اول آفرینش سے زیادہ سہل ہے، گو قدرت ذاتیہ کے اعتبار سے دونوں مساوی ہیں اور یہ لوگ امر اول یعنی اللہ تعالیٰ کے خالق کائنات ہونے کا تو اعتراف کرتے تھے، لقولہ تعالیٰ وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ الخ اور امر ثانی یعنی دوبارہ پیدا کرنا اسی کے مماثل ہے اس کا داخل قدرت ہونا اور زیادہ واضح ہے اس لئے اَوَلَمْ يَرَوْا اس سے بھی متعلق ہوسکتا ہے اور زیادہ اہتمام کے لئے آگے پھر یہی مضمون قدرے تفاوت عنوان سے سنانے کے لئے حضور ﷺ کو ارشاد فرماتے ہیں کہ) آپ (ان لوگوں سے) کہئے کہ تم لوگ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو کس طور پر اول بار پیدا کیا ہے، پھر اللہ پچھلی بار بھی پیدا کرے گا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے (پہلے عنوان میں ایک عقلی استدلال ہے اور دوسرے عنوان میں حسی، جس کا تعلق احوال کائنات کے مشاہدہ سے ہے، یہ تو قیامت کا اثبات تھا آگے جزاء کا بیان ہے کہ بعد بعث کے) جس کو چاہے گا عذاب دے گا (یعنی جو اس کا مستحق ہوگا) اور جس پر چاہے رحمت فرما دے گا، یعنی جو اس کا اہل ہوگا) اور (اس تعذیب و رحمت میں اور کسی کا دخل نہ ہوگا، کیونکہ) تم سب اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے، (نہ کہ اور کسی کے پاس) اور (اس کی تعذیب سے بچنے کی کوئی تدبیر نہیں ہے) تم نہ زمین میں (چھپ کر خدا کو) ہرا سکتے ہو (کہ اس کے ہاتھ نہ آؤ) اور نہ آسمان میں (اڑ کر) اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار، (پس نہ اپنی تدبیر سے بچ سکے نہ دوسرے کی حمایت سے) اور (اوپر جو ہم نے کہا تھا يُعَذِّبُ مَنْ يَّشَاۗءُ اب قاعدہ کلیہ سے اس کا مصداق بتلاتے ہیں کہ) جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے اور (بالخصوص) اس کے سامنے جانے کے منکر ہیں وہ لوگ (قیامت میں) میری رحمت سے ناامید ہوں گے (یعنی اس وقت مشاہدہ ہوجائے گا کہ ہم محل رحمت نہیں ہیں) اور یہی ہیں جن کو عذاب درد ناک ہوگا۔
Top