Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 164
وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْكَ١ؕ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ
وَرُسُلًا : اور ایسے رسول (جمع) قَدْ قَصَصْنٰهُمْ : ہم نے ان کا احوال سنایا عَلَيْكَ : آپ پر ( آپ سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَرُسُلًا : اور ایسے رسول لَّمْ : نہیں نَقْصُصْهُمْ : ہم نے حال بیان کیا عَلَيْكَ : آپ پر ( آپ کو) وَكَلَّمَ : اور کلام کیا اللّٰهُ : اللہ مُوْسٰى : موسیٰ تَكْلِيْمًا : کلام کرنا (خوب)
اور بھیجے ایسے رسول کہ جن کا احوال ہم نے سنایا تجھ کو اس سے پہلے اور ایسے رسول جن کا احوال نہیں سنایا تجھ کو اور باتیں کیں اللہ نے موسیٰ ؑ سے بول کر
ورسلاً قد قصصنھم علیک
حضرت نوح ؑ کے بعد جو انبیاء ہوئے ہیں انہیں بالا جمال ذکر کر کے ان میں سے جو اولوالعزم اور جلیل القدر انبیاء ہیں ان کا بطور خاص بھی ذکر کردیا گیا، جس سے یہ بتلانا مقصود ہے کہ یہ سب انبیاء ہیں انبیاء کے پاس مختلف طریقوں سے وحی آتی ہے، کبھی فرشتہ پیغام لے کر آتا ہے کبھی لکھی ہوئی کتاب مل جاتی ہے، کبھی اللہ تعالیٰ براہ راست اپنے رسولوں سے بات کرتے ہیں، غرض جس طریقہ سے بھی وحی آجائے اس پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے، لہٰذا یہود کا یہ کہنا کہ توراة کی طرح لکھی ہوئی کتاب نازل ہو تب مانیں گے ورنہ نہیں خالص حماقت اور کفر ہے۔
حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا، اللہ تعای نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے ہیں جن میں سے تین سو تیرہ اصحاب شریعت رسول تھے۔ (قرطبی)
Top