Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Kahf : 13
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ
: ہم
نَقُصُّ
: بیان کرتے ہیں
عَلَيْكَ
: تجھ سے
نَبَاَهُمْ
: ان کا حال
بِالْحَقِّ
: ٹھیک ٹھیک
اِنَّهُمْ
: بیشک وہ
فِتْيَةٌ
: چند نوجوان
اٰمَنُوْا
: وہ ایمان لائے
بِرَبِّهِمْ
: اپنے رب پر
وَزِدْنٰهُمْ هُدًى
: اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
ہم بیان کرتے ہیں آپ کے اوپر حال ان (اصحاب کہف) کا حق کے ساتھ ، بیشک وہ چند نوجوان تھے جو ایمان لائے اپنے رب پر اور ہم نے زیادہ دی ان کو ہدایت ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کا اجمالی ذکر کیا کہ ہماری قدرت کی نشانیوں میں یہ کوئی واحد حیرت انگیز نشانی نہیں بلکہ کائنات میں اس قسم کی بیشمار نشانیاں بکھری پڑی ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ کی وحدانیت اور اس کی قدرت تامہ پر یقین آتا ہے ، فرمایا یہ چند نوجوان تھے جنہوں نے غار میں پناہ پکڑی اور اپنے رب سے دعا کی کہ اے پروردگار ! ہمیں اپنی جانب سے مہربانی عطا فرما اور ہمارے معاملے میں درستگی پیدا فرما دے اللہ نے ان کی دعا کو شرف قبولیت بخشا اور ان کے کانوں پر تھپکی دے کر سال ہاسال تک سلائے رکھا ، پھر مدت مدید کے بعد انہیں نیند سے بیدار کیا تاکہ واضح ہوجائے کہ ان کے غار میں ٹھہرنے کی مدت کے بارے میں کون سا گروہ زیادہ یاد رکھتا ہے ۔ (چندایماندار نوجوان) اب آج کے درس سے اصحاب کہف کا واقعہ تفصیل کے بیان کیا جارہا ہے ارشاد ہوتا ہے ۔ (آیت) ” نحن نقص علیک نباھم بالحق “۔ ہم بیان کرتے ہیں آپ پر ان کا حال تحقیق کے ساتھ یعنی ہم صحیح صحیح واقعات کو بیان کرتے ہیں اور اس میں صرف وہی حصہ بیان ہوگا جو لوگوں کے لیے باعث عبرت اور مفید ہو ، عام قصے کہانیوں کی طرف تمام جزئیات کو بیان کرنا قرآن کریم کا موضوع نہیں ہے ، فرمایا (آیت) ” انھم فتیۃ “۔ بیشک وہ چند نوجوان تھے ، جو اپنے ظالم ، مشرک اور بت پرست حاکم سے تنگ آچکے تھے ، اس زمانے میں قیصر روم ڈسیئس کا تسلط شام تک تھا ، یہ شخص لوگوں سے زبردستی بت پرستی کراتا اور غیر اللہ کے نام کی قربانیاں کراتا جو اس کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ، اس پر تشدد کرتا عام مشہور یہی ہے کہ چند نوجوان بھی اسی ظالم بادشاہ کی سلطنت میں ملک شام میں رہتے تھے اور جس پہاڑ کی غار میں انہوں نے پناہ لی تھی ، اس کا نام قاسون تھا اور وہ بھی اسی علاقہ میں تھا ، اگرچہ بعض یہ واقعہ ایشیائے کوچک ، بعض اندلس اور بعض عقبہ کا بتاتے ہیں ، تاہم زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ یہ شام کا علاقہ تھا ، یہ غار آج بھی موجود ہے جس کی زیارت کے لیے لوگ جاتے ہیں ۔ بہرحال یہ چند نوجوان تھے (آیت) ” امنوا بربھم “ ۔ جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے ، انہوں نے کفر ، شرک اور غیر اللہ کی نذر ونیاز دینے سے بیزاری کا اظہار کردیا تھا اور اس طرح صحیح دین کو اختیار کرلیا تھا ، یہ سب اچھی حیثیت کے لوگ تھے بعض خود سرکاری ملازم تھے اور بعض اعلی عہدیداروں کی اولاد میں سے تھے ، یہ لوگ کسی سفر پر گئے ، تو وہاں انہیں کوئی نیک آدمی مل گیا جس نے ان کو عیسیٰ (علیہ السلام) کے صحیح دین سے روشناس کرایا اور اس طرح یہ لوگ کفر اور شرک کا راستہ چھوڑ کر ایمان کے راستے پر گامزن ہوچکے تھے ، اس وقت سریانی زبان رائج تھی جس کا رسم الخط عربی تھا ، یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہندی اور سنسکرت دو مختلف زبانیں ہیں ، مگر ان کا رسم الخط ملتا جلتا ہے ، اصل انجیل بھی سریانی زبان میں تھی جو اب معدوم ہوچکی ہے اور اب انجیل کے محض تراجم ہی ملتے ہیں جو دنیا کی مختلف زبانوں میں کیے گئے ہیں ، بہرحال امام جلال الدین سیوطی (رح) اور دیگر مفسرین کرام نے اسی سریانی زبان میں ان نوجوانوں کے بھی نقل کیے ہیں جو حسب ذیل ہیں ۔ (1) یملیخا ، (2) مکس مینا (3) مثلینا (4) مرنوش (5) برنوش ، (6) شاذنوش (7) مرطوش ، ان کے کتے کا نام قطمیر یا قطمور تھا البتہ قدیم ترین مفسر قرآن امام ابن جریر طبری (رح) نے حسب ذلیل آٹھ نام لکھے ہیں ۔ (1) مکسل مینا ، (2) محسمیلنا (3) یملیخا (4) مرطوس (5) کشوطوش ، (6) بیرونس (7) دینموس ، (8) یطونس تالوس ، یام مشہور ہی ہے کہ یہ چھ نوجوان تھے جو اپنی بستی سے نکل کھڑے ہوئے ، ساتوں ایک چرواہا تھا جو ان کے ساتھ شامل ہوگیا اور آٹھواں ان کا کتا تھا ۔ (جوانی کا بہترین دور) حقیقت یہ ہے کہ انسانی زندگی میں جوانی کا دور ہی ایسا زمانہ ہے جس میں انسان کچھ کرسکتا ہے ، قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے تین دور بیان فرمائے ہیں یعنی بچپن ، جوانی اور بڑھاپا ، بچپن کا زمانہ پختگی کا زمانہ ہوتا ہے اور انسان ناسمجھی کی وجہ سے کوئی اہم کام انجام نہیں دے سکتا ، بڑھاپا ضعف اور کمزوری کا دور ہوتا ہے اس لیے اس دور میں انسان کوئی انقلابی قدم نہیں اٹھا سکتا ، البتہ جوانی کا دور ہی قوت کا دور ہوتا ہے جس میں انسان انقلابی اقدام کرسکتا ہے بشرطیکہ اس کا فکر صحیح حضور ﷺ پر پہلے ایمان لانے والے بھی نوجوان ہی تھے جنہوں نے پوری دنیا میں اسلامی انقلاب برپا کردیا ، اسلام کے ابتدائی دور میں جو بوڑھے آدمی ایمان لائے ان کی تعداد اٹھارہ اور تین کے درمیان ملتی ہے حدیث شریف میں جن سات آدمیوں کو قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا ان میں ” شاب انشا فی عبادۃ اللہ “ بھی ہے یعنی وہ نوجوان جس کا وقت زیادہ تر عبادت الہی میں گزرا ہے ، فارسی والے بھی کہتے ہیں ۔ درجوانی توبہ کردن شیوہ پیغمبری وقت پیری گرگ ظالم می شود پیرہیزگار۔ رجوع الی اللہ کا اصل وقت جوانی کا زمانہ ہے اور یہ اللہ کے نبیوں کا شیوہ ہے وگرنہ بوڑھا ہو کر تو ظالم بھیڑیا بھی اللہ اللہ کرنے لگتا ہے حافظ نے جوانی کے عالم کو اس طرح محسوس کیا ہے ۔ رندی وخرافاتی ورعدہ شباب اولی : یعنی رندی اور خرافاتی بھی جوانی کی عمر میں ہی ممکن ہے بڑھاپے اور بچپن میں تو کچھ نہیں ہو پاتا۔ جگر مراد آبادی بھی کہتا ہے ۔ رخصت ہوئی شباب کے ہمراہ زندگی کہنے کی بات ہے جئے جا رہا ہوں میں : جوانی کا دور ختم ہوا تو سمجھو کہ زندگی ختم ہوگئی کیونکہ بڑھاپے میں ضعف اور امراض کے سوا کیا رہ جاتا ہے ؟ حضرت خواجہ بہاؤ الدین زکریا ملتانی (رح) کے مرید اور بڑے پائے کے عالم اور شاعر عراقی کہتے ہیں ، افسوس کہ ایام جوانی بگزشت سرمایہ وعیش جاودانی بگزشت خفتم بکنار جوئے چنداں ! کر جوئے من آب زندگانی بگزشت : افسوس کہ جوانی کا عالم گزر گیا ، حقیقت یہ ہے کہ عیش و عشرت کا زمانہ چلا گیا ، میں ندی کے کنارے ایسا غافل ہو کر سویا کہ زندگی کا پانی ہی ختم ہوگیا یعنی زندگی ختم ہوگئی اور میں غفلت میں پڑا رہا ۔ (ہدایت میں اضافہ) بہرحال ان چند اہل ایمان نوجوانوں کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ جب انہوں نے کفر اور شرک ترک کرکے ایمان کا راستہ اختیار کرلیا (آیت) ” وزدنھم ھدی “۔ تو ہم نے ان کے لیے ہدایت کا سامان زیادہ کردیا ، ظاہر ہے کہ جو شخص کفر وشرک کے اندھیروں سے نکل کر ایمان کی روشنی میں آتا ہے اور پھر اس راستے پر آنے والے تمام مصائب وآلام کو برداشت کرتے ہوئے صحیح راستے پر گامزن رہتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کے ایمان میں مزید اضافہ کردیتا ہے ۔ سورة محمد میں موجود ہے (آیت) ” والذین اھتدوا زادھم ھدی واتھم تقوھم “۔ جو لوگ ہدایت کا راستہ پکڑتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کی ہدایت میں اضافہ کرتے اور انہیں تقوی کا راستہ عطا کرتے ہیں ۔ ان نوجوانوں نے بھی اپنا تعلق اللہ کے ساتھ مضبوط کرلیا تھا ، پھر انہوں نے بادشاہ کی کوئی پروا نہ کی ، بت پرستی کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیا اور دل میں تہیہ کرلیا کہ ہم مخلوق کی خاطر اپنے خالق کو ناراض نہیں کریں گے ان کے دل خشیت الہی اور تقوی سے معمور تھے ، اللہ نے انہیں صبر و استقلال عطا فرمایا اور وہ حق کی بات پر ڈٹے رہے ، اسی بات کے متعلق اللہ نے فرمایا (آیت) ” وربطنا علی قلوبھم “۔ ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کردیا جس شخص کا تعلق اللہ کے ساتھ درست ہوجائے ، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو مضبوط کردیتا ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کے متعلق سورة القصص میں موجود ہے (آیت) ” لولا ان ربطنا علی قلبھا “۔ اگر ہم ان کے دل کو مضبوط کرتے تو قریب تھا کہ وہ اس معاملہ کو ظاہر کر دیتیں ، مگر جس کا تعلق اللہ کے ساتھ درست ہوجائے ، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو مضبوط کردیتے ہیں آپ پر کڑی آزمائش آئی بچے کو صندوق میں بند کرکے پانی میں بہادیا ، مگر ثابت قدم رہیں اور راز کو ظاہر نہ کیا ۔ (نوجوانوں کی حق گوئی) بہرحال یہ نوجوان دین حق پر قائم رہے ، ا ن کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی جب ان کے ایمان کا چرچا ہونے لگا تو انہیں پکڑ کر بادشاہ کے سامنے پیش کردیا گیا ، ان کے لے یہ سخت آزمائش کا وقت تھا اللہ نے فرمایا (آیت) ” اذ قاموا “ جب وہ کھڑے ہوئے یعنی بادشاہ کے دربار میں جوابدہی کے لیے پیش ہوئے (آیت) ” فقالوا “ تو انہوں نے کہا (آیت) ” ربنا رب السموت والارض “۔ ہمارا پروردگار تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ، ہم کسی دوسری ذات کو رب ۔۔۔۔۔ کرنے کے لیے تیار نہیں ، کہنے لگے (آیت) ” لن ندعوا من دونہ الھا “۔ ہم اللہ کے سوا کسی دوسرے کو ہرگز معبود نہیں پکاریں گے اگر ہم نے کسی دوسری ذات کو بھی معبود مان لیا (آیت) ” لقد قلنا اذ شططا “ تو ہم بہت زیادتی والی بات کریں گے ، ہم تو اللہ کے سوا کسی کو حاجت روا اور مشکل کشا ماننے کے لیے تیار نہیں ، خالق ، مالک ، متصرف ، عالم الغیب صرف وہی ہے ، کہنے لگے کتنے افسوس کا مقام ہے (آیت) ” ھؤلآء قومنا اتخذوا من دونہ الھۃ “۔ یہ ہماری قوم کے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے سوا طرح طرح کے معبود بنا رکھے ہیں ، یہ لوگ اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لیے مختلف آستانوں کا رخ کرتے ہیں مگر ہمارا تو معبود ایک ہی ہے ۔ فرمایا (آیت) ” لو لا یاتون علیھم بسلطن بین “۔ یہ لوگ کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے جس سے ثابت ہو کہ خدا کے سوا کوئی دوسرا بھی معبود ہے ، اس کے سوا کوئی حاجت روا اور مشکل کشا ہے حقیقت یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی دلیل موجود ہی نہیں ، یہ کہاں سے لائیں گے ؟ صرف سنی سنائی اور جہالت کی باتیں تو ہو سکتی ہیں معقول دلیل کوئی نہیں ہوسکتی ان کے پاس زیادہ سے زیادہ یہ دلیل ہے کہ ہم تو اس بات کا اتباع کرتے ہیں (آیت) ” ما الفینا علیہ ابآء نا “۔ (البقرۃ : 17) جس پر ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو پایا ، ہمارے قبیلہ اور برادری کے لوگ ایسا ہی کرتے تھے کیا وہ سارے بیوقوف تھے ؟ فلاں غیر اللہ کی نیاز دیتا ہے فلاں قبروں پر چادریں چڑھاتا ہے ، لہذا ہم بھی اسی طرح کرتے ہیں ، یہی اندھی تقلید ہے جو کہ انسانوں کے لیے تباہ کن ہے تقلید عقل ، بصیرت اور فطرت انسانی کے خلاف ہے ، غرضیکہ کفر ، شرک اور رسومات باطلہ پر کوئی بھی عقلی یا نقلی دلیل پیش نہیں کی جاسکتی ، تو ان نوجوانوں نے بھی یہی کہا کہ اللہ کے سوا کوئی دوسرا معبود بنانے میں کوئی دلیل نہیں ہے ، اگر ہے تو لائیں ۔ اس کے برخلاف اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی قدرت تامہ کی ہزاروں دلیلیں موجود ہیں جو انسانی عقل کی کسوٹی پر پوری اترتی ہیں ، سابقہ اقوام اور آسمانی کتابوں سے منقول دلیلیں بھی ہیں اور روز مرہ مشاہدے میں آنے والی دلیلیں بھی موجود ہیں ، فرمایا یہ لوگ کیوں نہیں کھلی دلیل لاتے (آیت) ” فمن اظلم ممن افتری علی اللہ کذبا “۔ پس اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا تعالیٰ پر افتراء باندھتا ہے کفر ، شرک کرنا خدا پر افتراء باندھنا ہے ، دوسری جگہ موجود ہے کہ اگر ارض وسما میں کوئی دوسرا الہ ہوتا تو خدا تعالیٰ کے علم میں ہوتا ، مگر ایسا تو نہیں ہے (آیت) ” ام تنبئونہ بما لا یعلم “۔ (الرعد : 33) کیا تم اللہ کو وہ بات بتانا چاہتے ہو جو اس کے علم میں نہیں ، جو چیز خدا کے علم میں نہیں ، اس کا وجود کیسے تسلیم کیا جاسکتا ہے ، یہ سب افتراء علی اللہ ہے ، اس کے علاوہ غیر اللہ میں الوہیت ثابت کرنا ، یا خدا تعالیٰ کی صفت خاصہ کسی دوسری ذات میں ماننا ، قیامت کا انکار کرنا ، نبوت کا جھوٹا دعوی کرنا سب اللہ پر جھوٹ باندھنے کے مترادف ہے ، اسلام نے ایسی تمام چیزوں کا علاج سبحان اللہ کے لفظ سے تجویز کیا ہے ، فرمایا (آیت) ” سبحن اللہ عما یشرکون “۔ (الحشر ، 23) خدا کی ذات ان تمام چیزوں سے پاک ہے جن کو وہ خدا کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں ہر وقت ” لا الہ الا اللہ “ کا ورد رکھو ، اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اقرار کرو ، اس کی تسبیح اور تنزیہہ بیان کرو کہ شرک کا ارتکاب خدا پر جھوٹ باندھنے والی بات ہے ۔
Top