Al-Qurtubi - Al-Kahf : 13
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ : ہم نَقُصُّ : بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ سے نَبَاَهُمْ : ان کا حال بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک اِنَّهُمْ : بیشک وہ فِتْيَةٌ : چند نوجوان اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب پر وَزِدْنٰهُمْ هُدًى : اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
ہم ان کے حالات تم کو صحیح صحیح بیان کرتے ہیں وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی۔
آیت نمبر 13 قولہ تعالیٰ : نحن نقص علیک نباھم بالحق جب قول باری تعالیٰ : لنعلم ای الحزبین احصی نوجوانوں کے ٹھہرے رہنے کی مدت میں واقع ہونے والے اختلاف کا تقاضا کرتا ہے، اس کے پیچھے یہ خبر بیان کی کہ اللہ عزوجل ان کے بارے اس حق کو جانتا ہے جو امر واقع ہے۔ اور قول باری تعالیٰ : انھم فتیۃ یعنی وہ جوان اور نئی عمر کے لوگ ہیں ان کیلئے جوانی کا حکم تھا اس وقت جب وہ بلاواسطہ ایمان لائے، اسی طرح زبان نے کہا ہے : الفتوۃ (سخاوت) اصل ایمان ہے۔ اور حضرت جنید (رح) نے کہا ہے : الفتوۃ کا معنی سخاوت کرنا، اذیت کو روکنا اور شکایت و ترک کرنا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : الفتوۃ کا معنی محارم سے اجتناب کرنا اور مکارم اور فیاضی میں جلدی کرنا۔ اور اسکے علاوہ بھی اقوال کہے گئے ہیں۔ اور یہ قول بہت اچھا ہے ؛ کیونکہ یہ ان تمام معانی کو جامع ہے جو الفتوۃ کے ضمن میں کہے گئے ہیں۔ قولہ تعالیٰ وزدنھم ھدی یعنی ہم نے ان کے لئے عمل صالح آسان کردیا، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے، لوگوں سے دوری اختیار کرنے، اور دنیا میں زہد اختیار کرنے کے سبب۔ اور یہی ایمان پر زیادتی ہے۔ اور سدی (رح) نے کہا ہے : اللہ کریم نے چرواہے کے کتے کے ساتھ ان کے نور ہدایت میں اضافہ کردیا جس وقت انہوں نے اسے بھگایا اور اس خوف سے اسے پتھر مارے کہ وہ ان پر بھونکے گا اور ان کے بارے آگاہ کر دے گا، پس کتے نے دعا مانگنے والے کی طرح اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے تو اللہ تعالیٰ نے اسے قوت گویائی عطا فرما دی، تو اس نے کہا : اے قوم ! تم مجھے کیوں بھگاتے ہو ؟ تم مجھ پر کیوں پتھر پھینکتے ہو ؟ تم مجھے کیوں مارتے ہو ؟ قسم بخدا ! تحقیق میں نے اللہ تعالیٰ کو تمہارے اسے پہچاننے سے چالیس سال پہلے پہچان لیا تھا، پس اس کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان کے نور ہدایت میں اضافہ کردیا۔
Top