Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 44
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يَشْتَرُوْنَ : مول لیتے ہیں الضَّلٰلَةَ : گمراہی وَيُرِيْدُوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ تَضِلُّوا : بھٹک جاؤ السَّبِيْلَ : راستہ
ہم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جنہیں کتاب کے علم کا کچھ حصّہ دیا گیا ہے؟71 وہ خود ضلالت کے خریدار بنے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ گم کردو
سورة النِّسَآء 71 علماء اہل کتاب کے متعلق قرآن نے اکثر یہ الفاظ استعمال کیے ہیں کہ ”انہیں کتاب کے علم کا کچھ حصہ دیا گیا ہے۔“ اس کی وجہ یہ ہے کہ اول تو انہوں نے کتاب الہٰی کا ایک حصہ گم کردیا تھا۔ پھر جو کچھ کتاب الہٰی میں سے ان کے پاس موجود تھا اس کی روح اور اس کے مقصد و مدعا سے بھی وہ بیگانہ ہوچکے تھے۔ ان کی تمام دلچسپیاں لفظی بحثوں اور احکام کے جزئیات اور عقائد کی فلسفیانہ پیچیدگیوں تک محدود تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ دین کی حقیقت سے ناآشنا اور دینداری کے جوہر سے خالی تھے، اگرچہ علماء دین اور پیشوایان ملت کہے جاتے تھے۔
Top