Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 64
قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ١ۖۗ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًاۙ
قَالَ : اس نے کہا ذٰلِكَ : یہ مَا كُنَّا نَبْغِ : جو ہم چاہتے تھے فَارْتَدَّا : پھر وہ دونوں لوٹے عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمَا : اپنے نشانات (قدم) قَصَصًا : دیکھتے ہوئے
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ، جو بات ہم چاہتے تھے وہ یہی ہے پس وہ اپنے پاؤں کا نشان دیکھتے ہوئے لوٹ آئے
ساتھی تو اپنی جگہ شرمندہ ہوا لیکن موسیٰ (علیہ السلام) اپنے ہی اندر سے حقیقت کا سراغ پاگئے : 69۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اپنے ساتھی کی یہ بات سنی تو بجائے عتاب کے آپ کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی اور اپنی ساری سرگزشت بیک لمحہ آپ کی آنکھوں کے سامنے پھر گئی آپ کی فراست کسی عام انسان کی فراست نہ تھی خواہ وہ کتنا ہی عقل مند کیوں نہ ہو بلکہ ایک ہونے والے نبی کی فراست تھی یقینا اس سستانے میں آپ نے کوئی مشاہدہ کیا تھا لیکن سستانے کے بعد وہ زمین سے محو ہوگیا اور جبھی دوست نے اس مچھلی کا ذکر کیا تو بجلی کی طرح وہ واقعہ آپ کے ذہن میں چکر کھا گیا اور فورا فرمانے لگے کہ سبحان اللہ ! ہم تو منزل سے آگے نکل آئے اب تو ہم کو اس جگہ واپس جانا ہوگا کیونکہ مجھے تو وہی ایسے اشارات ہوچکے تھے کہ آپ کی منزل کی جگہ یہی ہے اور یہیں سے آپ کا ایک نیا سفر شروع ہونے والا ہے اور آپ کی مراجعت مصر کی بھی وہی جگہ تھی گویا آپ ہی کیا بھولے کہ ہم بھی بھول گئے اب اٹھو اور یہاں سے ہماری منزل پیچھے کو چلے گی اور ہم کو اس جگہ پہنچنا ہے جہاں ہم اس وقت سستائے تھے لیکن اب راستہ پر ہمارے آنے کے آثار بھی موجود ہیں اور واپس جانا اتنا مشکل نہیں جتنا کہ یہاں تک پہنچنا مشکل تھا اٹھو اب انہی آثار پر واپس چلیں اور اس طرح وہ اپنے قدموں کے نشانات پر ہی واپس چل دیئے ۔
Top