Aasan Quran - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور (شروع میں) تمام انسان کسی اور دین کے نہیں، صرف ایک ہی دین کے قائل تھے، پھر بعد میں وہ آپس میں اختلاف کرکے الگ الگ ہوئے۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو جس معاملے میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں، اس کا فیصلہ (دنیا ہی میں) کردیا جاتا (8
8: مطلب یہ ہے کہ جب پہلے پہل حضرت آدم ؑ دنیا میں تشریف لائے تو تمام انسان توحید ہی کے دین برحق پر چلتے تھے۔ بعد میں کچھ لوگوں نے الگ الگ مذہب ایجاد کرلیے۔ اللہ تعالیٰ یہیں دنیا میں ان کے اختلافات کا فیصلہ کرسکتا تھا، لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق سے پہلے ہی یہ طے فرمایا ہوا تھا کہ دنیا انسانوں کے امتحان کے لیے پیدا کی جائے گی، اور ہر شخص کو یہ موقع دیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغمبر بھیجے جائیں گے جو لوگوں کو دنیا میں آنے کا مقصد بتائی، اور دین برحق کو واضح دلائل سے بیان کردیں، پھر وہ اپنی آزاد مرضی سے جو راستہ چاہیں اختیار کریں، اور آخرت میں فیصلہ کیا جائے کہ کس کا راستہ صحیح اور انعام کے قابل تھا، اور کس کا غلط اور قابل سزا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اس فیصلے کا مشاہدہ نہیں کروایا۔
Top