Anwar-ul-Bayan - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور (سب) لوگ پہلے ایک ہی امت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا جدا ہوگئے اور اگر ایک بات جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے نہ ہوتی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔
(10:19) فاختلفوا۔ بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنالئے۔ بعد میں مختلف عقیدوں میں بٹ گئے۔ کلمۃ ۔ ای القضاء والتقدیر۔ ایک بات پہلے سے طے شدہ ۔ ازلی حکم۔ سبقت (جو) پہلے سے (طے) ہوچکا ہے۔ واحد مؤنث غائب۔ باب ضرب سے۔ اسی سے مسابقہ اور استباق آتے ہیں۔ اس کے اصل معنی چلنے میں آگے ہونے کے ہیں۔ ولولا کلمۃ سبقت من ربک لقضی بینھم فیما فیہ یختلفون ۔ اگر تیرے رب کا فیصلہ پہلے سے صادر نہ ہوچکا ہوتا تو ان کا آپس میں جھگڑا کبھی کا چکا دیا گیا ہوتا۔
Top