Tafseer-e-Usmani - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور لوگ جو ہیں سو ایک ہی امت ہیں پیچھے جدا جدا ہوگئے اور اگر نہ ایک بات پہلے ہو چکتی تیرے رب کی تو فیصلہ ہوجاتا ان میں جس بات میں کہ اختلاف کر رہے ہیں3
3 ممکن تھا مشرکین کہتے کہ خدا نے تمہارے دین میں منع کیا ہوگا ہمارے دین میں منع نہیں کیا۔ اس کا جواب دے دیا کہ اللہ کا دین ہمیشہ سے ایک ہے۔ اعتقادات حقّہ میں کوئی فرق نہیں۔ درمیان میں جب لوگ بہک کر جدا جدا ہوگئے۔ خدا نے ان کے سمجھانے اور دین حق پر لانے کو انبیاء بھیجے۔ کسی زمانہ اور کسی ملت میں خدا نے شرک کو جائز نہیں رکھا باقی لوگوں کے باہمی اختلافات کو زبردستی اس لیے نہیں مٹایا گیا کہ پہلے سے خدا کے علم میں یہ بات طے شدہ تھی کہ یہ دنیا دار عمل (موقع واردات) ہے۔ قطعی اور آخری فیصلہ کی جگہ نہیں۔ یہاں انسانوں کو کسب و اختیار دے کر قدرے آزاد چھوڑا گیا ہے کہ وہ جو راہ عمل چاہیں اختیار کریں۔ اگر یہ بات پیشتر طے نہ ہوچکی ہوتی تو سارے اختلافات کا فیصلہ ایک دم کردیا جاتا۔
Top