Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور (یہ واقعہ ہے کہ ابتدا میں) سارے انسان ایک ہی امت تھے، پھر انہوں نے اختلاف کیا۔ اور (اے پیغمبر، ) اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے نہ ٹھہرا دی گئی ہوتی تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کررہے ہیں اس کا فیصلہ (دنیا ہی میں) کردیا گیا ہوتا۔
[13] یعنی سب موحد تھے کیونکہ آدم (علیہ السلام) موحد تھے لہذا بہت دنوں تک ان کی اولاد ان ہی کے طریقے پر رہی۔ [14] یعنی یہ بات کہ لوگ مختلف راہوں پر چلیں گے اور اس اختلاف میں ان کے لئے آزمائش عمل ہوگی، کیونکہ دنیا کی زندگی تو ہے ہی امتحان کے لئے اور سارا امتحان اس بات کا ہے کہ لوگ حق کو دیکھے بغیر عقل و شعور سے پہچانتے ہیں یا نہیں۔
Top