Maarif-ul-Quran - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور لوگ جو ہیں سو ایک ہی امت ہیں پیچھے جدا جدا ہوگئے، اور اگر نہ ایک بات پہلے ہوچکتی تیرے رب کی تو فیصلہ ہوجاتا ان میں جس بات میں کہ اختلاف کر رہے ہیں،
معارف و مسائل
کافر و مسلم دو قومیں الگ الگ ہیں نسلی اور وطنی قومیت لغو ہے
(آیت) كَان النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً ، یعنی تمام اولاد آدم شروع میں ایک ہی امت ایک ہی قوم موحدین کی تھی، شرک و کفر کا نام نہیں تھا، پھر توحید میں اختلاف پیدا کرکے مختلف قومیں مختلف گروہ بن گئے۔
یہ زمانہ امت واحدہ اور سب کے مسلمان ہونے کا کتنا تھا اور کب تک رہا ؟ روایات حدیث و سیر سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح ؑ کے زمانے تک یہی صورت تھی، نوح ؑ کے زمانے میں شرک و کفر ظاہر ہوا، حضرت نوح ؑ کو اس کا مقابلہ کرنا پڑا (تفسیر مظہری)۔
یہ بھی ظاہر ہے کہ حضرت آدم ؑ سے نوح ؑ تک ایک طویل زمانہ ہے دنیا میں انسانوں کی نسلیں اور آبادی کافی پھیل چکی تھی، ان تمام انسانوں میں رنگ و روپ اور طرز معاشرت کا اختلاف ہونا بھی ایک طبعی امر ہے اور مختلف خطوں میں پھیل جانے کے بعد وطن کا اختلاف بھی یقینی ہے اور ممکن ہے کہ بول چال میں زبانیں بھی کچھ مختلف ہوگئی ہوں، مگر قرآن کریم نے اس نسبی قبائلی، لونی، وطنی اختلاف کو جو امور فطریہ ہیں، وحدت امت میں خلل انداز قرار نہیں دیا، اور ان اختلافات کی وجہ سے اولاد آدم کو مختلف قومیں مختلف امتیں نہیں بلکہ امت واحدہ قرار دیا۔
ہاں جب ایمان کے خلاف کفر و شرک پھیلا تو کافر و مشرک کو الگ قوم الگ ملت قرار دے کر فاخْتَلَفُوْا ارشاد فرمایا، قرآن کریم کی آیت هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّمِنْكُمْ مُّؤ ْمِنٌ، نے اس مضمون کو اور بھی زیادہ واضح کردیا کہ اللہ کی مخلوق اولاد آدم کو مختلف قوموں میں بانٹنے والی چیز صرف ایمان و اسلام سے انحراف ہے، نسبی وطنی رشتوں سے قومیں الگ الگ نہیں ہوتیں، زبان اور وطن یا رنگ و نسل کی بناء پر انسانوں کو مختلف گروہ قرار دینے کی جہالت یہ نئی حماقت ہے جو نئی روشنی نے پیدا کی ہے اور آج کے بہت سے لکھے پڑھے اس نیشنلزم کے پیچھے لگ گئے جو ہزاروں فتنے اور فساد اپنے دامن میں رکھتا ہے اعاذ اللہ المسلمین منہ۔
Top