Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور (سب) لوگ پہلے ایک ہی امت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا جدا ہوگئے اور اگر ایک بات جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے نہ ہوتی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔
(19) حضرت ابراہیم ؑ یا حضرت نوح ؑ کے زمانہ میں سب لوگ ایک ہی ملت پر تھے (یعنی سب موحد تھے) یا یہ کہ ملت کفر پر تھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو بھیجا جو کہ بشارت دینے والے اور ڈرانے والے ہیں تو اپنے کجرا ہی سے بعض مومن ہوگئے اور بعض مشرک اور اگر اس امت سے تاخیر عذاب نہ ہوتا جو کہ پہلے سے ٹھہر چکا ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کررہے ہیں یہ ہلاک اور برباد ہوچکے ہوتے۔
Top