Dure-Mansoor - Yunus : 19
وَ مَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھے النَّاسُ : لوگ اِلَّآ : مگر اُمَّةً وَّاحِدَةً : امت واحد فَاخْتَلَفُوْا : پھر انہوں نے اختلاف کیا وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : تو فیصلہ ہوجاتا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان فِيْمَا : اس میں جو فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے ہیں
اور لوگ پہلے ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے آپس میں اختلاف کرلیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے پہلے سے بات طے نہ ہوچکی ہوتی تو ان کے درمیان اس چیز میں فیصلہ ہوچکا ہوتا جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں
1:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کان الناس الا امۃ واحدۃ “ یعنی اسلام پر (سب لوگ تھے) 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وما کان الناس الا امۃ واحدۃ فاختلفوا “ کے بارے میں فرمایا کہ ابن مسعود ؓ کی قرآن میں فرمایا کہ ابتدا میں (سب لوگ) ہدایت پر تھے پھر آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کان الناس الا امۃ واحدۃ “ اس سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) میں اس حال میں آپ اکیلے تھے ” واحدۃ فاختلفوا “ جب آدم (علیہ السلام) کے ایک بیٹے نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو (آپس میں اختلاف ہونے لگا) 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کان الناس “ الا یہ یعنی کہ لوگ ایک ہی دن والے تھے آدم (علیہ السلام) کے دین پر (پھر) انہوں نے کفر کیا پس اگر تیرے رب نے قیامت کے دن ان کو مہلت نہ دے رکھی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
Top