Baseerat-e-Quran - Maryam : 95
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُ : حکم دیتا ہے بِالْعَدْلِ : عدل کا وَالْاِحْسَانِ : اور احسان وَاِيْتَآئِ : اور دینا ذِي الْقُرْبٰى : رشتہ دار وَيَنْهٰى : اور منع کرتا ہے عَنِ : سے الْفَحْشَآءِ : بےحیائی وَالْمُنْكَرِ : اور ناشائستہ وَالْبَغْيِ : اور سرکشی يَعِظُكُمْ : تمہیں نصیحت کرتا ہے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : دھیان کرو
خدا تم کو انصاف اور احسان کرنے اور رشتہ داروں کو (خرچ سے مدد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی اور نامعقول کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے (اور) تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔
عدل، قول و فعل میں مطلوب ہے قول باری ہے (ان اللہ یامر بالعدل والاحسان وایاء ذی القربی وینھی عن الفحشاء والمنکر والبغی۔ اللہ عدل اور احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی و بےحیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے) عدل، انصاف کو کہتے ہیں۔ سمعی دلالت کے ورد سے قبل ہی عقل کی نظروں میں یہ ایک واجب اور ضروری امر تھا۔ سمعی دلیل کے ورود سے اس کے وجوب کی اور تاکید ہوگئی۔ عدل فرض اور احسان مستحب ہے اس مقام پر احسان تفضل یعنی مہربانی کا مفہوم ادا کر رہا ہے۔ یہ ایک مستحب امر ہے جبکہ عدل فرض ہے۔ رشتہ داروں کے دینے لینے میں دراصل صلہ رحمی کا حکم ہے۔ قول باری ہے (یامر بالعدل) قول اور فعل دونوں کے اندر عدل کرنے کے مفہوم پر مشتمل ہے۔ چناچہ ارشاد ہے (واذا قلتم فاعدلوا اور جب تم کہو تو انصاف کی بات کہو) اللہ تعالیٰ نے قول کے اندر بھی انصاف کرنے کا حکم دیا۔ اس آیت میں یہ دونوں باتیں موجود ہیں۔ فحش، منکر اور بغی کی تشریح قول باری ہے اوینھی عن الفحشاء و المنکر والبغی) میں تمام امور قبیحہ نیز ممنوع اقوال و افعال اور خیالات داخل ہیں۔ فحشاء یعنی بدی اور برائی کبھی تو انسان اپنے دل میں کرتا ہے اور اس کا یہ معاملہ لوگوں پر ظاہر نہیں ہوتا اس کی قباحت بھی بہت عظیم ہوتی ہے اور کبھی کھلی برائی اور بےحیائی کی صورت میں اس کا ظہور ہوجاتا ہے، کبھی عقیدہ کی خرابی اور بخل کی بنا پر ایسا ہوتا ہے اس لئے کہ عرب کے لوگ بخیل انسان کو فاحش کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ منکر اس بےحیائی اور برائی کو کہتے ہیں کہ اگر لوگوں کے سامنے ظاہر ہوجائے تو اس کی تردید واجب ہو۔ منکر کا وجود اعتقادات اور پوشیدہ تصورات و خیالات کے اندر بھی ہوتا ہے۔ عقل انسانی منکر کو ناپسند کرتی اور اس سے ابا کرتی ہے۔ بغی اس ظلم و زیادتی کا نام ہے جس کا دائرہ دوسروں تک وسیع کردیا جائے۔ ان تینوں امور میں سے ہر ایک کے اندر مخصوص معانی ہیں جن کی بنا پر ہر ایک دوسرے سے الگ اور منفرد قرار پاتا ہے۔
Top