Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 90
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُ : حکم دیتا ہے بِالْعَدْلِ : عدل کا وَالْاِحْسَانِ : اور احسان وَاِيْتَآئِ : اور دینا ذِي الْقُرْبٰى : رشتہ دار وَيَنْهٰى : اور منع کرتا ہے عَنِ : سے الْفَحْشَآءِ : بےحیائی وَالْمُنْكَرِ : اور ناشائستہ وَالْبَغْيِ : اور سرکشی يَعِظُكُمْ : تمہیں نصیحت کرتا ہے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : دھیان کرو
اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے کا اور بھلائی کرنے کا73 اور قرابت والوں کے دینے کا اور منع کرتا ہے بےحیائی سے اور نامعقول کام سے اور سرکشی سے تم کو سمجھاتا ہے تاکہ تم یاد رکھو
73:۔ دلائل توحید اور تخویفات دنیویہ و اخرویہ کے بعد عذاب سے بچنے کا علاج بتایا کہ شرک نہ کرو انصاف کو اپنی زندگی کا دستور بناؤ، ظلم وعدوان سے اجتناب کرو، احسان و تفضل سے کام لو، بےحیائی اور برے کاموں سے باز آجاؤ۔ اگر تم ان امور پر عمل کرو گے تمہارے دلوں میں نیکی سے محبت اور برائی سے نفرت پیدا ہوگی جو آخرتمہاری استقامت کا باعث ہوگی۔ العدل سے مراد توحید ہے۔ العدل التوحید قالہ ابن عباس قرآن مجید کی یہ آیت اس قدر جامع ہے کہ اس میں تمام ابواب خیر اور تمام ابواب شر کو جمع کردیا گیا ہے۔ قال ابن مسعود ھذہ اجمع ایۃ فی القران لخیر یتمچل و لشر یجتنب (قرطبی ج 10 ص 165) ۔ قرآن مجید میں جہاں کہیں عذاب دینے کا ذکر ہو وہاں دفع عذاب کے لیے تین امور بیان کیے جاتے ہیں۔ یعنی شرک نہ کرو، احسان کرو اور ظلم نہ کرو۔ اس سورت میں اہل مکہ کے لیے عذاب کی دھمکی تھی اس لیے امور ثلاثہ کو ذکر کیا گیا۔
Top