Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 90
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُ
: حکم دیتا ہے
بِالْعَدْلِ
: عدل کا
وَالْاِحْسَانِ
: اور احسان
وَاِيْتَآئِ
: اور دینا
ذِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَيَنْهٰى
: اور منع کرتا ہے
عَنِ
: سے
الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی
وَالْمُنْكَرِ
: اور ناشائستہ
وَالْبَغْيِ
: اور سرکشی
يَعِظُكُمْ
: تمہیں نصیحت کرتا ہے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: دھیان کرو
اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے کا اور بھلائی کرنے کا اور قرابت والوں کے دینے کا اور منع کرتا ہے بےحیائی سے اور نامعقول کام سے اور سرکشی سے اور تم کو سمجھاتا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔
خلاصہ تفسیر
بیشک اللہ تعالیٰ (قرآن میں) اعتدال اور احسان اور اہل قرابت کو دینے کا حکم فرماتے ہیں اور کھلی برائی اور مطلق برائی اور (کسی پر) ظلم (اور زیادتی) کرنے سے منع فرماتے ہیں (اور مامورات ومنہیات مذکورہ میں تمام اعمال صالحہ اور سیہ آگئے اس جامعیت کی وجہ سے قرآن کا تبیان ہونا صاف ظاہر ہے اور) اللہ تعالیٰ تم کو (امور مذکورہ کی) اس لئے نصیحت فرماتے ہیں کہ تم نصیحت قبول کرو (اور عمل کرو کیونکہ ہدی اور رحمت اور بشری ہونا اسی پر موقوف ہے)
معارف و مسائل
یہ آیت قرآن کریم کی جامع ترین آیت ہے جس میں پوری اسلامی تعلیمات کو چند الفاظ میں سمو دیا گیا ہے اسی لئے سلف صالحین کے عہد مبارک سے آج تک دستور چلا آرہا ہے کہ جمعہ وعیدین کے خطبوں کے آخر میں یہ آیت تلاوت کی جاتی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی جامع ترین آیت سورة نحل میں یہ ہے (آیت) اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُ بالْعَدْلِ الخ (ابن کثیر)
اور حضرت اکثم بن صفی تو اسی آیت کی بناء پر اسلام میں داخل ہوئے امام ابن کثیر نے حافظ حدیث ابو یعلی کی کتاب معرفۃ الصحابہ میں سند کے ساتھ یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ اکثم بن صیفی اپنی قوم کے سردار تھے جب ان کو رسول کریم ﷺ کے دعوائے نبوت اور اشاعت اسلام کی خبر ملی تو ارادہ کیا کہ آنحضرت محمد ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں مگر قوم کے لوگوں نے کہا کہ آپ ہم سب کے بڑے ہیں آپ کا خود جانا مناسب نہیں اکثم نے کہا کہ اچھا تو قبیلہ کے دو آدمی منتخب کرو جو وہاں جائیں اور حالات کا جائزہ لے کر مجھے بتلائیں یہ دونوں رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم اکثم بن صیفی کی طرف سے دو باتیں دریافت کرنے کے لئے آئے ہیں اکثم کے دو سوال یہ ہیں۔
من انت وماانت۔ آپ کون ہیں اور کیا ہیں۔
آپ نے ارشاد فرمایا کہ پہلے سوال کا جواب تو یہ ہے کہ میں محمد بن عبداللہ ہوں اور دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں اس کے بعد آپ نے سورة نحل کی یہ آیت تلاوت فرمائی اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُ بالْعَدْلِ وَالْاِحْسَان الایۃ ان دونوں قاصدوں نے درخواست کی کہ یہ جملے ہمیں پھر سنائیے آپ اس آیت کی تلاوت کرتے رہے یہاں تک کہ ان قاصدوں کو آیت یاد ہوگئی قاصد واپس اکثم بن صیفی کے پاس آئے اور بتلایا کہ ہم نے پہلے سوال میں یہ چاہا تھا کہ آپ کا نسب معلوم کریں مگر آپ نے اس پر زیادہ توجہ نہ دی صرف باپ کا نام بیان کردینے پر اکتفاء کیا مگر جب ہم نے دوسروں سے آپ کے نسب کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ بڑے عالی نسب شریف ہیں اور پھر بتلایا کہ حضرت محمد ﷺ نے ہمیں کچھ کلمات بھی سنائے تھے وہ ہم بیان کرتے ہیں۔
ان قاصدوں نے آیت مذکورہ اکثم بن صیفی کو سنائی آیت سنتے ہی اکثم نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مکارم اخلاق کی ہدایت کرتے ہیں اور برے اور رذیل اخلاق سے روکتے ہیں تم سب ان کے دین میں جلد داخل ہوجاؤ تاکہ تم دوسرے لوگوں سے مقدم اور آگے رہو پیچھے تابع بن کر نہ رہو (ابن کثیر)
اسی طرح حضرت عثمان بن مظعون ؓ فرماتے ہیں کہ شروع میں میں نے لوگوں کے کہنے سننے سے شرما شرمی اسلام قبول کرلیا تھا مگر میرے دل میں اسلام راسخ نہیں تھا یہاں تک کہ ایک روز میں آنحضرت محمد ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا اچانک آپ پر نزول وحی کے آثار ظاہر ہوئے اور بعض عجیب حالات کے بعد آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا قاصد میرے پاس آیا اور یہ آیت مجھ پر نازل ہوئی حضرت عثمان بن مظعون فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کو دیکھ کر اور آیت سن کر میرے دل میں ایمان مظبوط اور مستحکم ہوا اور رسول کریم ﷺ کی محبت میرے دل میں گھر کرگئی (ابن کثیر نے یہ واقعہ نقل کر کے فرمایا کہ اسناد اس کی جید ہے)
اور جب رسول کریم ﷺ نے یہ آیت ولید بن مغیرہ کے سامنے تلاوت فرمائی تو اس کا تاثر یہ تھا جو اس نے اپنی قوم قریش کے سامنے بیان کیا۔
واللہ ان لہ لحلاوۃ وان علیہ لطلاوۃ وان اصلہ لمورق واعلاہ لثمروما ہو بقول بشرخدا کی قسم اس میں ایک خاص حلاوت ہے اور اس کے اوپر ایک خاص رونق اور نور ہے اس کی جڑ سے شاخیں اور پتے نکلنے والے ہیں اور شاخوں پر پھل لگنے والا ہے یہ کسی انسان کا کلام ہرگز نہیں ہوسکتا۔
تین چیزوں کا حکم اور تین چیزوں کی ممانعت
اس آیت میں حق تعالیٰ نے تین چیزوں کا حکم دیا ہے عدل احسان اور اہل قرابت کو بخشش اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے فحش کام اور ہر برا کام اور ظلم وتعدی ان چھ الفاظ کی شریع مفہوم اور اس کے حدود کی تشریح یہ ہے۔
عدلاس لفظ کے اصلی اور لغوی معنی برابر کرنے ہیں اسی کی مناسبت سے حکام کا لوگوں کے نزاعی مقدمات میں انصاف کے ساتھ فیصلہ عدل کہلاتا ہے قرآن کریم میں اَنْ تَحْكُمُوْا بالْعَدْلِ اسی معنی کے لئے آیا ہے اور اسی لحاظ سے لفظ عدل افراط تفریط کے درمیان اعتدال کو بھی کہا جاتا ہے اور اسی کی مناسبت سے بعض ائمہ تفسیر نے اس جگہ لفظ عدل کی تفسیر ظاہر و باطن کی برابری سے کی ہے یعنی جو قول یا فعل انسان کے ظاہری اعضاء سے سرزد ہو اور باطن میں بھی اس کا وہی اعتقاد اور حال ہو اور اصل حقیقت یہی ہے کہ یہاں لفظ عدل اپنے عام معنی میں ہے جو ان سب صورتوں کو شامل ہے جو مختلف ائمہ تفسیر سے منقول ہیں ان میں کوئی تضاد یا اختلاف نہیں
اور ابن عربی نے فرمایا کہ لفظ عدل کے اصلی معنی برابری کرنے ہیں پھر مختلف نسبتوں سے اس کا مفہوم مختلف ہوجاتا ہے مثلا ایک مفہوم عدل کا یہ ہے کہ انسان اپنے نفس اور اپنے رب کے درمیان عدل کرے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ کے حق کو اپنے حظ نفس پر اور اس کی رضا جوئی کو اپنی خواہشات پر مقدم جانے اور اس کے احکام کی تعمیل اور اس کی ممنوعات ومحرمات سے مکمل اجتناب کرے۔
دوسرا عدل یہ ہے کہ آدمی خود اپنے نفس کے ساتھ عدل کا معاملہ کرے وہ یہ ہے کہ اپنے نفس کو ایسی تمام چیزوں سے بچائے جس میں اس کی جسمانی یا روحانی ہلاکت ہو اس کی ایسی خواہشات کو پورا نہ کرے جو اس کے لئے انجام کار مضر ہوں اور قناعت وصبر سے کام لے نفس پر بلاوجہ زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔
تیسرا عدل اپنے نفس اور تمام مخلوقات کے درمیان ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ تمام مخلوقات کے ساتھ خیرخواہی اور ہمدردی کا معاملہ کرے اور کسی ادنی اعلیٰ معاملہ میں کسی سے خیانت نہ کرے سب لوگوں کے لئے اپنے نفس سے انصاف کا مطالبہ کرے کسی انسان کو اس کے کسی قول وفعل سے ظاہرا یا باطنا کوئی ایذاء اور تکلیف نہ پہونچے،
اسی طرح ایک عدل یہ ہے کہ جب دو فریق اپنے کسی معاملہ کا محاکمہ اس کے پاس لائیں تو فیصلہ میں کسی کی طرف میلان کے بغیر حق کے مطابق فیصلہ کرے اور ایک عدل یہ بھی ہے کہ ہر معاملہ میں افراط وتفریط کی راہوں کو چھوڑ کر میانہ روی اختیار کرے ابو عبداللہ رازی نے یہی معنی اختیار کر کے فرمایا ہے کہ عدل میں عقیدہ کا اعتدال، عمل کا اعتدال، اخلاق کا اعتدال سب شامل ہیں (بحرمحیط)
امام قرطبی نے عدل کے مفہوم میں اس تفصیل کا ذکر کر کے فرمایا کہ یہ تفصیل بہت بہتر ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس آیت کا صرف لفظ عدل تمام اعمال و اخلاق حسنہ کی پابندی اور برے اعمال و اخلاق سے اجتناب کو حاوی اور جامع ہے۔
الاحساناس کے اصل لغوی معنی اچھا کرنے کے ہیں اور اس کی دو قسمیں ہیں ایک یہ فعل یا خلق و عادت کو اپنی ذات میں اچھا اور مکمل کرے دوسرے یہ کہ کسی دوسری شخص کے ساتھ اچھا سلوک اور عمدہ معاملہ کرے اور دوسرے معنی کے لئے عربی زبان میں لفظ احسان کے ساتھ حرف الی استعمال ہوتا ہے جیسا ایک آیت میں (آیت) وَاَحْسِنْ كَمَآ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَيْكَ فرمایا ہے
امام قرطبی نے فرمایا کہ آیت میں یہ لفظ اپنے عام مفہوم کے لئے مستعمل ہوا ہے اس لئے احسان کی دونوں قسموں کو شامل ہے پھر پہلی قسم کا احسان یعنی کسی کام کو اپنی ذات میں اچھا کرنا یہ بھی عام ہے عبادات کو اچھا کرنا اعمال و اخلاق کو اچھا کرنا معاملات کو اچھا کرنا۔
حضرت جبرائیل کی مشہور حدیث میں خود آنحضرت محمد ﷺ نے احسان کے جو معنی بیان فرمائے ہیں وہ احسان عبادت کے لئے ہے اس ارشاد کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم خدا تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اور اگر استحضار کا یہ درجہ نصیب نہ ہو تو اتنی بات کا یقین تو ہر شخص کو ہونا ہی چاہئے کہ حق تعالیٰ اس کے عمل کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ یہ تو اسلامی عقیدہ کا اہم جز ہے کہ حق تعالیٰ کے علم وبصر سے کائنات کا کوئی ذرہ خارج نہیں رہ سکتا خلاصہ یہ ہے کہ دوسرا حکم اس آیت میں احسان کا آیا ہے اس میں عبادت کا احسان حدیث کی تشریح کے مطابق بھی داخل ہے اور تمام اعمال اخلاق عادات کا احسان یعنی ان کو مطلوبہ صورت کے مطابق بالکل صحیح و درست کرنا بھی داخل ہے اور تمام مخلوقات کیساتھ اچھا سلوک کرنا بھی داخل ہے خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر انسان ہوں یا حیوان۔
امام قرطبی نے فرمایا کہ جس شخص کے گھر میں اس کی بلی کو اس کی خوراک اور ضروریات نہ ملیں اور جس کے پنجرے میں بند پرندوں کی پوری خبر گیری نہ ہوتی ہو وہ کتنی ہی عبادت کرے محسنین میں شمار نہیں ہوگا۔
اس آیت میں اول عدل کا حکم دیا گیا پھر احسان کا بعض ائمہ تفسیر نے فرمایا کہ عدل تو یہ ہے کہ دوسرے کا حق پورا پورا اس کو دیدے اور اپنا وصول کرلے نہ کم نہ زیادہ اور کوئی تکلیف تمہیں پہنچائے تو ٹھیک اتنی ہی تکلیف تم اس کو پہنچاؤ نہ کم نہ زیادہ اور احسان یہ ہے کہ دوسرے کو اس کے اصل حق سے زیادہ دو اور خود اپنے حق میں چشم پوشی سے کام لو کہ کچھ کم ہوجائے تو بخوشی قبول کرلو اسی طرح دوسرا کوئی تمہیں ہاتھ یا زبان سے ایذاء پہونچائے تو تم برابر کا انتقام لینے کے بجائے اس کو معاف کردو بلکہ برائی کا بدلہ بھلائی سے دو اسی طرح عدل کا حکم تو فرض و واجب کے درجہ میں ہوا اور احسان کا حکم نفلی اور تبرع کے طور پر ہوا۔
اِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى تیسرا حکم جو اس آیت میں دیا گیا ہے وہ اِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى ہے ایتاء کے معنی اعطاء یعنی کوئی چیز دینے کے ہیں اور لفظ قربی کے معنی قرابت اور رشتہ داری کے ہیں ذی القربی کے معنی رشتہ دار ذی رحم ایتاء ذی القربی کے معنی ہوئے رشتہ دار کو کچھ دینا یہاں اس کی تصریح نہیں فرمائی کہ کیا چیز دینا لیکن ایک دوسری آیت میں اس کا مفعول مذکور ہے وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى یعنی دو رشتہ دار کو اس کا حق ظاہر یہی ہے کہ یہاں بھی یہی مفعول مراد ہے کہ رشتہ دار کو اس کا حق دیا جائے اس حق میں رشتہ دار کو مال دے کر مالی خدمت کرنا بھی داخل ہے اور جسمانی خدمت بھی بیمار پرسی اور خبر گیری بھی زبانی تسلی و ہمدردی کا اظہار بھی اور اگرچہ لفظ احسان میں رشتہ داروں کا حق ادا کرنا بھی داخل تھا مگر اس کو اس کی زیادہ اہمیت بتلانے کے لئے علیحدہ بیان فرمایا گیا۔
یہ تین حکم ایجابی تھے آگے تین ممانعت و حرمت کے احکام ہیں۔
وَيَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ یعنی اللہ تعالیٰ منع کرتا ہے فحشاء اور منکر اور بغی سے فحشاء ہر ایسے برے فعل یا قول کو کہا جاتا ہے جس کی برائی کھلی ہوئی اور واضح ہو ہر شخص اس کو برا سمجھے اور منکر وہ قول و فعل ہے جس کے حرام و ناجائز ہونے پر اہل شرع کا اتفاق ہو اس لئے اجتہادی اختلافات میں کسی جانب کو منکر نہیں کہا جاسکتا اور لفظ منکر میں تمام گناہ ظاہری اور باطنی عملی اور اخلاقی سب داخل ہیں اور بغی کے اصل معنی حد سے تجاوز کرنے کے ہیں مراد اس سے ظلم وعدوان ہے یہاں اگرچہ لفظ منکر کے مفہوم میں فحشاء بھی داخل ہے اور بغی بھی لیکن فحشاء کو اس کی انتہائی برائی اور شناعت کی وجہ سے الگ کرکے بیان فرمایا اور مقدم کیا اور بغی کو اس لئے الگ بیان کیا کہ اس کا اثر دوسروں تک متعدی ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ تعدی باہمی جنگ وجدل تک یا اس سے یہی آگے عالمی فساد تک پہنچ جاتی ہے۔
حدیث میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ظلم کے سوا کوئی گناہ ایسا نہیں جس کا بدلہ اور عذاب جلد دیا جاتا ہو اس سے معلوم ہوا کہ ظلم پر آخرت کا عذاب شدید تو ہونا ہی ہے اس سے پہلے دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ ظالم کو سزا دیدیتے ہیں اگرچہ وہ یہ نہ سمجھے کہ یہ فلاں ظلم کی سزا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مظلوم کی مدد کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔
اس آیت نے جو چھ حکم ایجابی اور تحریمی دیئے ہیں اگر غور کیا جائے تو انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی مکمل فلاح کا نسخہ اکسیر ہیں رزقنا اللہ تعالیٰ اتباعہ۔
Top