Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Nahl : 90
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُ
: حکم دیتا ہے
بِالْعَدْلِ
: عدل کا
وَالْاِحْسَانِ
: اور احسان
وَاِيْتَآئِ
: اور دینا
ذِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَيَنْهٰى
: اور منع کرتا ہے
عَنِ
: سے
الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی
وَالْمُنْكَرِ
: اور ناشائستہ
وَالْبَغْيِ
: اور سرکشی
يَعِظُكُمْ
: تمہیں نصیحت کرتا ہے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: دھیان کرو
بیشک اللہ انصاف اور احسان کرنے اور رشتہ داروں کو (حسب توفیق) دینے کا حکم فرماتے ہیں اور بےحیائی اور برائی اور سرکشی سے منع فرماتے ہیں وہ تمہیں اس لئے نصیحت فرماتے ہیں تاکہ تم نصیحت قبول کرو
(رکوع نمبر 13) اسرارومعارف پھر کتاب اللہ جل جلالہ کی تعلیمات کی خوبی اور کمال دیکھئے کہ ذرا بھی عقل سلیم نصیب ہو ایسی تعلیمات کا انکار نہیں کیا جاسکتا ، یہاں ایک آیہ مبارکہ میں قرآنی تعلیمات کا سارا خلاصہ اور حاصل ارشاد فرما دیا گیا ۔ (عدل) کہ اللہ جل جلالہ تین باتوں کے کرنے کا حکم دیتے ہیں ، عدل ، احسان اور (آیت) ” ایتای ذالقربی “ برابر کرنے کے معنوں میں آتا ہے ، اسی لیے جھگڑے میں فیصلے کو عدل کہا جاتا ہے یعنی افراط وتفریط سے بچ کر اعتدال کا حسین راستہ ، یعنی سب سے پہلے بندہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان عدل کرے کہ اللہ جل جلالہ کی رضا کو خواہشات نفس پر مقدم رکھے اور اس کے احکام کی تعمیل میں پوری کوشش کرے اپنے نفس کے ساتھ عدل یہ ہے کہ اس کی ضروریات کو پورا کرنے کا اہتمام کرے ، اور جن خواہشات میں اس کی ہلاکت ہو ان سے بچانے کی بھرپور کوشش کرے ایسے ہی اپنے اور دوسرے لوگوں کے درمیان عدل یہ ہے کہ سب کے حقوق ادا کرے اور اپنا حق تو حاصل کرے مگر زیادہ کا مطالبہ نہ کرے ، ایسے ہی معاملات یا جھگڑوں میں ناروا رعایت یا طرفداری نہ کرے ، غرض عقیدہ ، عمل اور اخلاقیات سب میں عدل مطلوب ہے ۔ (احسان) دوسرا حکم احسان کا ہے اور یہ حکم ہی سارے عمل کی روح ہے احسان سے مراد ہے کہ جو کردار ہو وہ کیفیات قلبی کا آئینہ دار ہو اور پورے خلوص سے عمل کیا جائے محض دکھانے کو یا شہرت حاصل کرنے کو نہ کیا جائے ، جیسا کہ حدیث احسان کا حاصل یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اللہ جل جلالہ کو دیکھ رہے ہو اگر یہ کیفیت قلب کی ہوتی ہے ، جس کے لیے مجاہدہ تو کیا جاسکتا ہے مگر عطا وہبی طور پر ہوتی ہے کہ یہ از قسم ثمرات ہے اور ثمرات ہمیشہ وہبی ہوتے ہیں ، یعنی اللہ کریم کی طرف سے عطا فٹ سے ہوجاتے ہیں ، یہی دولت صحبت نبوی ﷺ سے تقسیم ہوئی ، تعلیمات تو آپ ﷺ نے زبانی ارشاد فرمائیں ، مگر صحابی صرف وہ شخص بن سکا جسے فیض صحبت نصیب ہوا اور صحابیت کے طفیل انہیں یہ استحضار کا درجہ نصیب ہوتی ہے اور جوں جوں ترقی درجات نصیب ہوتی ہے ، یہ کیفیت زیادہ ہوتی جاتی ہے یا یوں کہہ لیجئے کہ جس قدر اضافہ اس کیفیت میں ہوتا ہے ، درجات ومنازل بلند ہوتے چلے جاتے ہیں ، مجاہدہ کا تعلق اپنی ذات سے ہے کہ محنت سے اپنے قلب کی صفائی کرتا ہے اور شیخ کی صحبت کے اثر سے اس میں کیفیات پیدا ہوتی ہیں جو منتقل کرنا اللہ جل جلالہ کا اپنا کام ہے ۔ (ایتاء ذی القربی) کا حاصل یہ ہے رشتہ داری کے حقوق ادا کرے جس کا معنی یہ سمجھ میں آتا ہے کہ محض اس لیے ان سے احسان نہ کرے کہ وہ اس کی عزت کرتے ہیں یا اچھے لوگ ہیں بلکہ ان کی طرف سے ناخوشگوار سلوک پر بھی درگزر کرے ، اور رشتہ داری کے سبب یا صلہ رحمی کہہ لیجئے کے باعث ان سے حسن سلوک کرے ، اور تین کاموں سے منع فرمایا ہے اول۔ (فحشائ) : ایسا عمل جس کا برا ہونا معروف ہو ، جیسے آپ عالمگیر برائی کہہ سکتے ہیں جیسے جھوٹ یا چوری وغیرہ اور دوسرے منکر ، (منکر) اس سے مراد وہ افعال ہیں جن کے گناہ اور ممنوع ہونے پر اہل شریعت کا اتفاق ہے خواہ وہ ظاہری ہوں جیسے عمل میں یا باطنی جیسے عقیدہ میں اور جس بات پر اجتہادی اختلاف ہو اس کی کسی جانب کو بھی منکر نہ کہا جائے گا ، تیسری بات ہے ، بغی “۔ (بغی) ایسے فعل کو کہا جائے جس کا اثر متعدی ہو ، یعنی دوسروں کے حقوق اس سے متاچر ہوتے ہوں اور عالم میں خرابی پیدا ہوتی ہو ، فساد کی آگ بھڑکتی ہو ، ایسے گناہ بغاوت شمار ہوتے ہیں غرض انسانی معاشرے کے لیے بہترین اصول اس میں سمو دیئے کہ تین کام کرنے کے ہیں اور تین کاموں سے رکنے کا حکم ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو جس میں ساری انسانیت کی بہتری اور انسان کی ذاتی فلاح ہے ۔ اور اللہ جل جلالہ کے وعدے یعنی جن وعدوں کو پورا کرنے کا اللہ جل جلالہ نے حکم دیا ہے ان کو پورا کرو یعنی ایسے وعدے یا قسمیں جو خلاف شریعت بات پر کئے جائیں نہ صرف پورے نہ کئے جائیں گے بلکہ ان سے توبہ کرنا ضروری ہوگا اور قسموں کو پورا کرنے کا پورا اہتمام کرو کہ جس بات پر تم نے اللہ جل جلالہ کی قسم کھا کر اسے پختہ کردیا تو اس پر تم اللہ جل جلالہ کو ضامن بنا چکے ، اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے لہذا ایسی قسموں کو جو جائز امور پر ہوں پوری محنت اور کوشش سے نبا ہو ، اور اس بدنصیب خاتون کی طرف مت بنو جو دن بھر سوت کاتنے کے بعد اسے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے کہ نہ وہ روئی باقی رہی نہ تاگا اور محنت الگ سے برباد ، وعدہ خلافی کرنے سے یا قسم توڑنے سے اعمال کا یہی حال ہوتا ہے اور نہ ہی قسموں کو بہانہ بازی کا ذریعہ بناؤ کہ ایک گروہ سے معاہدہ ہوگیا تو اب دوسرا گروہ طاقتور نظرآیا تو پہلے سے وعدہ خلافی کرکے دوسرے کی طرف بھاگ اٹھو کہ ایسی حالتوں سے تمہیں واسطہ پڑتا رہے گا اور یہی امتحان ہے کہ انسان اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگتا ہے یا اللہ جل جلالہ کی اطاعت ہر حال کرتا ہے خواہ خواہشات قربان بھی کرنا پڑیں کہ ان تمام اعمال کی حقیقت اور نتائج روز قیامت تمہارے روبرو کردیئے جائینگے ۔ اگر اللہ جل جلالہ چاہتے تو سب کو ایک ہی فرقہ بنا دیتے اور سب لوگوں کو ایک سا طرز فکر عطا کرتے مگر اس نے اس کا مدار انسانی عمل پہ رکھا کہ جس سے خفا ہو اسے ہدایت سے محروم کردیتا ہے اور وہ گمراہ ہوجاتا ہے اور جسے چاہے یعنی جس پر راضی ہو اسے ہدایت نصیب فرماتا ہے اور انسانی اعمال ہی تو سب نتائج کا سبب بنتے ہیں لہذا جو کچھ بھی کرتے ہو اس کے بارے تم سے پرسش ہوگی ،۔ (عہد شکنی نہ صرف بہت بڑا جرم ہے اس میں ایمان ضائع ہونے تک کا خطرہ ہے) اور اپنے وعدوں اور قسموں کو دھوکا دینے کا سبب نہ بناؤ کہ عہد کرکے توڑ دو یا قسم اٹھا کر دھوکا دو تو یہ صورت حال دوسروں کے لیے بھی گمراہی کا باعث بنے گی اور ان کے قدم بھی پھسلنے لگیں گے ، یوں بدعہدی ایک بہت بڑے فساد کا باعث بن کر اللہ جل جلالہ کی راہ سے روکنے کا موجب ہوگی جس کی پاداش میں بہت بڑا عذاب مرتب ہوگا کہ ایسے اعمال جو نہ صرف خود گناہ ہوں بلکہ دوسروں کی گمراہی کا سبب بن جائیں وہ بہت بڑے عذاب کا باعث بنتے ہیں اور کسی کے کردار کو دیکھ کر اگر لوگ گمراہ ہونے جائیں وہ بہت بڑے عذاب کا باعث بنتے ہیں اور کسی کے کردار کو دیکھ کر اگر لوگ گمراہ ہونے لگیں تو ایسا شخص خود بھی ایمان ضائع کر بیٹھتا ہے کہ عذاب عظیم ایمان ہی کے ضائع ہونے کا نام ہے اس میں جاہل اور محض نام کے صوفیوں کے لیے بھی بہت بڑی تنبیہ ہے جہاں عام مسلمان کی بدعہدی یا برا عمل دوسروں کو اسلام سے بدظن کرتا ہے وہاں نام نہاد صوفیوں کا کردار خود مسلمانوں کو بھی گمراہ کرتا ہے اور یہی جرم خود اس کے ایمان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے ، (العیاذ باللہ) (رشوت بھی نہ صرف بدعہدی ہے بلکہ عہد فروشی ہے اور وہ بھی اتنی ہی سخت سزا کی موجب بنتی ہے) اور اللہ جل جلالہ کو یعنی اپنی ذمہ داریوں کو چند سکوں کے عوض مت بیچو علماء تفسیر کے مطابق جس کام کا پورا کرنا کسی کے ذمہ ہو وہ اللہ کا عہد ہے اس پر اپنی طے شدہ اجرت یا تنخواہ سے زائد کسی سے حاصل کرنا یا کچھ لیے بغیر کام نہ کرنا یہ ہی اللہ جل جلالہ کا عہد توڑنا اور اسے فروخت کرنا ہے کم قیمت سے مراد دنیا کا فائدہ ہے ، کہ کتنا بڑا بھی تب بھی اللہ جل جلالہ کے عہد کی عظمت کے سامنے فانی دنیا کی حیثیت بہت کم ہی ہے ، لہذا رشوت کی لعنت نہ صرف یہ کہ مومن کو زیب نہیں دیتی ، بلکہ حق یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا ایمان سلب ہوجانے کا خطرہ ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ ایسے چیز یا عہدہ یا فائدہ کچھ دے دلا کر حاصل کرنا جو اس کا حق نہ بنتا ہو یعنی رشوت دینا بھی اتنا ہی جرم ہے کہ حدیث شریف کا مفہوم ہے رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں ۔ ہاں جو کسی کا حق بنتا ہو مگر دینے والا بغیر رشوت کے نہ دے تو یہ نہ صرف رشوت ہے بلکہ ڈاکہ ہے اور لینے والا ڈاکو ہے اور اس صورت میں دینے والا مظلوم ہے یاد رکھو جو بھی تمہارے پاس ہے سب فانی ہے ، مال و دولت ہو یا دوستی ودشمنی ‘ جاہ و جلال ہو یا شان و شوکت سب کچھ ہی فنا ہونے والا ہے مگر اس کے اثرات اور نتائج یعنی وہ شئے جو اللہ جل جلالہ کے پاس ہے باقی رہنے والے ہیں ، اب محض فانی اعمال کی طلب میں عمر ضائع کرنا اور باقی رہنے والے نتائج کی فکر نہ کرنا تو دنشمندی نہ ہوگی ۔ (صبر) اور جن لوگوں نے صبر کیا ہوگا یعنی خواہشات کے مقابلے میں اللہ جل جلالہ کی اطاعت اختیار کی ہوگی کہ صبر کی تعریف خود کو اللہ جل جلالہ کو نافرمانی سے روکنا ہے ، انہیں ان کے اس عمل کا بدلہ بہترین اور کئی گنا زیادہ عطا کیا جائے گا ، کیا یہ حقیقت بھی اس بات ہی کی دلیل نہیں کہ مرد ہو یا عورت جسے بھی ایمان نصیب ہو اور اس کے اعمال نیک ہوں تو اسے حیات طیبہ یعنی بہترین پرسکون زندگی نصیب ہوتی ہے پرسکون زندگی سے یہ مراد نہیں کہ اسے کوئی بیماری یا غربت و افلاس یا دنیا کی مصیبت پیش نہیں آتی بلکہ یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ صحت و دولت و فراغت سکون کا سبب ہے کہ سکون دل کی حالت کا نام ہے جس کے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی جاتی ہے ، عہدہ ، حکومت ، مال و دولت اور گھر بار ، دوست احباب سب اسی غرض سے اختیار کیے جاتے ہیں ، مگر کتنے امیر پرسکون ہیں یا کتنے بااثر افراد سکون سے جی رہے ہیں ، ذرا یورپ ومغرب کے کافر معاشرہ کو دیکھیں جہاں دولت کی فراوانی ہے ، خوبصورت گھر ، اچھی غذا اور بہترین وسائل ہیں وہاں سکون نام کو نہیں اور خود کشی ، طلاق اور آپس میں لاتعلقی کی کوئی حد نہیں کہ دلوں میں سکون نہیں ہے لیکن جہاں نور ایمان ہو اور اتباع سنت نصیب ہو فاقہ کشی یابیماری تو کیا موت تک میں سکون نصیب رہتا ہے کہ یہی اللہ جل جلالہ کا قانون ہے ، اور جب دنیا میں یہ صورت حال ظاہر ہے تو آخرت کا اجر انہیں عمل کے اعتبار سے بہت بڑھ چڑھ کر نصیب ہوگا ، عمل صالح اور اطاعت الہی میں سب سے بڑی رکاوٹ شیطان ہی پیدا کرتا ہے جو مختلف وساوس پیدا کرتا ہے اور شیطانوں کی ایک قسم انسانوں میں سے ہے جو ابلیس کا اثر قبول کرکے نیکی میں مانع ہوتے ہیں تو جہاں ان سے جہاد کا حکم ہے کہ ان کا دفعیہ ہو سکے وہاں ابلیس اور اس کی اولاد سے اللہ جل جلالہ کی پناہ مانگنا ضروری ہے ، لہذا جب بھی کوئی کام کرنے لگیں وہ کتنا اچھا بھی ہو خواہ تلاوت کلام اللہ ہی کرنے لگیں تو اے حبیب ﷺ شیطان سے اللہ جل جلالہ کی پناہ طلب کریں ، گویا آپ ﷺ کی وساطت سے ساری انسانیت کو خطاب فرمایا گیا ہے ۔ (تعوذ پڑھنا سنت ہے) لہذا تلاوت قرآن سے پہلے ” اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم “۔ پڑھنا سنت ہے ، اسے جمہور علماء نے فرض نہیں لکھا کہ بعض مواقع پر نہ پڑھنا بھی ثابت ہے ، اس موقع پر بحث تفسیر ابن کثیر میں موجود ہے تلاوت قرآن نماز میں ہو تو بھی تعوذ پڑھا جائے گا ، اور حنفیوں کے نزدیک صرف پہلی رکعت میں کافی ہے ایسے ہی ہر کام سے پہلے شیطان سے اللہ جل جلالہ کی پناہ مانگنا چاہئے جس کے لیے حدیث شریف میں مختلف دعائیں موجود ہیں کہ اللہ جل جلالہ پر بھروسہ کرنے والوں پر اور مضبوط ایمان رکھنے والے لوگوں پر شیطان کا بس نہیں چلتا ، اس کا زور بھی انہی پر چلتا ہے جو اسی کی دوستی کا دم بھرتے ہیں اور اللہ جل جلالہ کی نافرمانی کرکے اللہ جل جلالہ کی حفاظت سے محروم ہوجاتے ہیں یا عقیدہ کے اعتبار سے شرک میں مبتلا ہو کر اللہ جل جلالہ کی تائید کھو دیتے ہیں ، لہذا گناہ کی بہت بڑی سزا یہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں ہی انسان گمراہی کا شکار ہو کر آخرت کی تباہی کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے ۔
Top